ملکارجن کھڑگے 50 سال کی سیاسی زندگی کے دوران بلند و بالا ہوتے چلے گئے: سونیا گاندھی
سونیا گاندھی نے کہا، ’’پچاس سال سیاست میں ایک طویل عرصہ ہے۔ ملکارجن کھڑگے اپنے پورے سیاسی کیریئر کے دوران نہ صرف اس کے غیر متوقع راستے پر ثابت قدم رہے، بلکہ بلند و بالا ہوتے چلے گئے‘‘
نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو فعال سیاست میں قدم رکھے 50 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر ان کے اعزاز میں بدھ (29 نومبر) کو نئی دہلی کے جواہر بھون میں کتاب کی رونمائی کی تقریب منعقد کی گئی۔ کتاب کی رونمائی کی اس تقریب میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی موجود رہیں۔ سونیا گاندھی کے علاوہ سیتا رام یچوری، ٹی آر بالو، منوج جھا، سکھدیو تھورات، چیتن شندے سمیت متعدد لیڈران نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا، ’’پچاس سال سیاست میں ایک طویل عرصہ ہے۔ ملکارجن کھڑگے اپنے پورے سیاسی کیریئر کے دوران نہ صرف اس کے غیر متوقع راستے پر ثابت قدم رہے، بلکہ بلند و بالا ہوتے چلے گئے۔ کھڑگے جی نے ایک بار بھی اپنے نظریے سے سمجھوتہ نہیں کیا، ایک بار بھی وہ غریبوں کے مقصد سے دور نہیں ہوئے، ایک بار بھی سیاسی لڑائی جیتنے کے لیے عزت اور اخلاق سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج کھرگے جی انڈین نیشنل کانگریس کے صدر کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔‘‘
سونیا گاندھی نے کہا ’’ان کی شاندار زندگی اور کام ان اقدار کی مثال پیش کرتے ہیں جن کو جدید ہندوستان کے بانیوں اور معماروں نے اپنایا۔ انہوں نے ناقابل تسخیر ہندوستانی جذبے کو مجسم کرتے ہوئے اپنے طویل سفر میں متعدد مشکلات پر قابو پایا۔ مثال کے طور پر رہنمائی کرتے ہوئے وہ اس یقین کی علامت ہیں کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کون ہیں یا آپ کہاں سے آئے ہیں، آپ قوم کی خدمت کر کے بلندیوں کو چھو سکتے ہیں۔ آپ لاکھوں ہندوستانیوں کو عوامی خدمت کی طرف متوجہ کرنے کی تحریک بن رہے ہیں اور بنتے رہیں گے۔‘‘
سونیا گاندھی نے کہا، جب ہندوستان آزاد ہوا، جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، ہم دنیا کی غریب ترین قوموں میں سے ایک تھے۔ خواندگی 16 فیصد تھی، 80 فیصد سے زیادہ غریب تھے اور ہمارے پاس بات کرنے کے لیے کوئی صنعتی بنیاد نہیں تھی۔ لیکن ہم نے اجتماعی طور پر ترقی کی، کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑھے اور کانگریس پارٹی کی قیادت میں بڑے پیمانے پر رکاوٹوں پر قابو پایا۔ یہ جدوجہد آزادی میں پارٹی کے طویل تجربے، اس کی قربانیوں، اس کے نظریے اور اس کے ناقابل تسخیر جذبے کی وجہ سے ممکن ہو سکا۔ر
یہ وہ پارٹی تھی جس نے کھڑگے جی کو پروان چڑھایا۔ کم عمری میں فرقہ پرستی اور امتیازی سلوک کا سامنا کرتے ہوئے، انہوں نے شعوری طور پر سیکولر اور لبرل ہونے کا انتخاب کیا۔ غربت اور امتیازی سلوک کا سامنا کرتے ہوئے، انہوں نے ہمت کے ساتھ تمام لوگوں کے ساتھ شفقت کو قبول کیا۔ یہی وہ چیز ہے جس نے انہیں شعوری طور پر عوامی بھلائی کے لیے کام کرنے، ہمارے معاشرے کے سب سے کمزور اور پسماندہ طبقوں کو بااختیار بنانے، اور انھیں ان زنجیروں اور رکاوٹوں سے آزاد کرنے پر مجبور کیا جن کو وہ خود پہلے سے قریب سے جانتے تھے۔
انہوں نے کہا، ’’کھڑگے جی نے بلاک، ضلع، ریاستی اور قومی سطح پر اپنی تمام ذمہ داریوں میں امتیاز کے ساتھ خدمات انجام دیں اور ان سب میں انہوں نے پارٹی کی تنظیم کو ہمیشہ اپنے ذاتی مفاد پر مقدم رکھا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ان کے ساتھیوں کی حیثیت کتنی اونچی یا نیچی ہے، کھڑگے جی ہمیشہ متفق اور تعاون کرنے والے شخص ہیں۔ ذاتی طور پر میرے لیے کھڑگے جی ایک دانشمند ساتھی اور طاقت کا ستون رہے ہیں۔ انہوں نے میرے بوجھ کو ہمت، غیر متزلزل مہربانی اور تیز عقل کے ساتھ بانٹا ہے۔‘‘
سونیا گاندھی نے آخر میں کہا ’’آج وہ (ملکارجن کھڑگے) ایک اہم موڑ پر کانگریس پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں۔ اقتدار میں رہنے والے، آئینی اور ادارہ جاتی اقدار سے بے نیاز، ان تمام اداروں، نظاموں اور اصولوں کو تباہ یا منہدم کر رہے ہیں جن کے ذریعے ہندوستان ہماری آزادی کے بعد سے ترقی کرتا رہا ہے۔ ایک مضبوط تنظیمی رہنما کے طور پر، جنہیں ہمارا اعتماد حاصل ہے، ملکارجن کھڑگے ہندوستان کی روح کے لیے اس تاریخی جنگ میں کانگریس پارٹی کی قیادت کرنے کے لیے سب سے زیادہ موزوں ہیں۔ اس میں انہیں میری اور کانگریس پارٹی کی مستقل حمایت حاصل ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔