مالدیپ کی وزیر کا وزیر اعظم مودی پر قابل اعتراض تبصرہ، حکومت ہند کے احتجاج کے بعد مالدیپ کی وضاحت
مالدیپ کی وزیر مریم شیونا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے قابل اعتراض الفاظ استعمال کیے تھے۔ بعد میں انہوں نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی تھی
نئی دہلی: ہندوستان نے مالدیپ کی وزیر مریم شیونا کے سوشل میڈیا پر وزیر اعظم مودی کے خلاف کئے گئے قابل اعتراض بیان پر مالدیپ کی حکومت کے سامنے احتجاج درج کرایا ہے۔ مالے میں ہندوستانی ہائی کمشنر نے وزیر کے ریمارکس پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ مالدیپ کی حکومت نے وزیر اعظم مودی پر اپنی خاتون وزیر کے تبصرے پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔ وزیر کے تبصرے مالدیپ کی حکومت کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے لکشدیپ کے دورے کی تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کی تھیں اور ہندوستانیوں سے اس جزیرے کا دورہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ مالدیپ کی نائب وزیر برائے یوتھ ایمپاورمنٹ مریم شیونا نے پی ایم مودی کی پوسٹ پر قابل اعتراض تبصرہ کیا۔ تاہم شیونا نے ہندوستانی انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے تنقید کے بعد اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی۔
اس معاملے پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے مالدیپ کی حکومت نے کہا، ’’مالدیپ کی حکومت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غیر ملکی رہنماؤں اور اعلیٰ شخصیات کے خلاف توہین آمیز تبصروں سے آگاہ ہے۔ یہ آراء ذاتی ہیں اور حکومت مالدیپ کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا، ’’حکومت کا خیال ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کو جمہوری اور ذمہ دارانہ انداز میں استعمال کیا جانا چاہیے اور اس انداز میں رائے کا اظہار کیا جانا چاہیے کہ نفرت، منفیت نہ پھیلے اور مالدیپ اور اس کے بین الاقوامی شراکت داروں کے درمیان قریبی تعلقات میں رکاوٹ نہ آئے۔ مزید یہ کہ حکومت کے متعلقہ حکام ایسے تضحیک آمیز تبصرے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔‘‘
مالدیپ میں یوتھ ایمپاورمنٹ کی نائب وزیر مریم شیونا نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے پی ایم مودی کے خلاف نازیبا تبصرہ کیا تھا۔ مالدیپ کی لیڈر نے پی ایم مودی کو 'اسرائیل کی کٹھ پتلی' قرار دیا تھا۔ تاہم اب انہوں نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس سے یہ بیان حذف کر دیا ہے۔
شیونا کے علاوہ مالدیپ کے دیگر عہدیداروں بشمول ایک اور وزیر زاہد رمیز نے بھی سوشل میڈیا پر پی ایم مودی کے لکشدیپ کے دورے کی تصاویر کا مذاق اڑایا تھا اور بہت سے لوگوں نے اس کا مالدیپ سے موازنہ کیا۔
دریں اثنا، مالدیپ کی نیشنل پارٹی نے بھی اپنی حکومت کے وزراء کے بیانات پر تنقید کی ہے۔ ایک پوسٹ میں مالدیپ نیشنل پارٹی نے کہا، ’’مالدیپ نیشنل پارٹی ایک سرکاری اہلکار کی جانب سے غیر ملکی سربراہ مملکت کے خلاف کیے گئے نسل پرستانہ اور تضحیک آمیز تبصروں کی مذمت کرتی ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس میں ملوث افراد کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔