سیاست کو جرائم سے پاک کرنے کا مودی کا عہد بھی جملہ ثابت!

مودی نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران عہد کیا تھا کہ وہ سیاست کو جرائم سے پاک کریں گے، نئے قوانین اور خصوصی عدالتیں بنائیں گے لیکن یہ سب بھی مودی کا ایک جملہ ہی ثابت ہوا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

از: راجیش رپریا

مودی نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران عہد کیا تھا کہ وہ سیاست کو جرائم سے پاک کریں گے، نئے قوانین اور خصوصی عدالتیں بنائیں گے لیکن یہ وعدہ اور یہ عہد بھی مودی کا ایک جملہ ہی ثابت ہوا ہے۔ سپریم کورٹ بارہا یاد دلا رہا ہے کہ اس ضمن میں کچھ کیا جائے لیکن حکومت کان دھرنے کو تیار نہیں ہے۔

وعدہ خلافی کرنا اور منہ چرانا مودی کی فطرف میں شامل ہو چکا ہے۔ مودی نے وعدہ تو کیا تھا کہ وہ سیاست کو جرائم سے پاک کر دیں گے لیکن ان کی ہر حال میں جیتنے کی ضد نے اس عہد کا جنازہ نکال دیا ہے۔

احمد آباد میں 15 اپریل 2014 کو ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے عہد لیا تھا کہ وہ سیاست کو جرائم سے پاک کر دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سیاست میں مجرموں کا داخلہ کس طرح بند کرنا ہے اس کی حکمت عملی ان کے پاس ہے۔ انہوں نے بھروسہ دلایا کہ عدالت عظمی کی زیر نگرانی خصوصی عدالتوں کی تشکیل کی جائے گی جس میں پنچایت کے سربراہان، کونسلروں، ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کی جانچ کی جائے گی اور ان میں سے جو بھی مجرمانہ پس منظر کے ہوں گے ان پر سلسلہ وار طریقہ سے مقدمہ چلائے جائیں گے۔ ان مقدمات پر ایک سال میں فیصلہ آئے گا اور اس کے بعد پانچ سال تک سیاسی نظام بالکل پاک صاف ہو جائے گا۔ اسی طرح الہ آباد کی ریلی سے خطاب کے دوران بھی مودی نے کہا تھا کہ مجرمانہ پس پنظر کے رکان پالیمنٹ کو سزا دی جائے گی اور جو سیٹیں خالی ہوں گی ان پر از سر نو انتخابات کرائیں جائیں گے۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی ایک رپورٹ کے مطابق موجودہ لوک سبھا کے 186 ارکان نے اپنے انتخابی حلف ناموں میں ذکر کیا ہے کہ ان پر مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے 112 ارکان پر قتل، قتل کی کوشش، اغوا، فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے اور خواتین کے تئیں سنگین جرائم جیسے معاملے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ ارکان بر سر اقتدار بی جے پی کے ہی ہیں۔ اس کے بعد اس کی اتحادی جماعت شیو سینا کا نمبر آتا ہے، اس فہرست میں ٹی ایم سی تیسرے مقام پر ہے۔ مودی حکومت کے پاس اپنے عہد کو پورا کرنے کا موقع بھی تھا اور دستور بھی لیکن اقتدار حاصل کرتے ہی مودی نے اپنے اس عہد کو فراموش کر دیا۔

سپریم کورٹ کی 5 ارکان پر مشتمل آئینی بنچ نے ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اگست 2014 میں دئے اپنے فیصلہ میں مودی حکومت کو انتباہ بھی دیا تھا۔ ان تمام جج صاحبان نے ایک رائے سے سخت پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزرائے اعلی کو جرائم، بدعنوانی اور دیگر سنگین الزامات سے گھرے افراد کو وزیر نہیں بنانا چاہئے۔

سپریم کورٹ کے سخت پیغام کے باوجود وزیر اعظم مودی کو سیاست کو جرائم سے پاک کرنے کا عہد یاد نہیں آیا اور ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں بی جے پی نے نہ صرف مجرمانہ پس منظر والے افراد کو ٹکٹ باٹے بلکہ یوگی آدتیہ ناتھ کو وزیر اعلیٰ اور کیشو پرساد موریہ کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا جنہوں نے اپنے حلف ناموں میں بتایا ہے کہ ان پر مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔

یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے حلف نامہ کے مطابق ان پر تین کریمنل کیسز درج ہیں، جن میں دھمکی دینے، قتل کی کوشش کرنے اور فساد کرانے جیسے سات سنگین الزامات درج ہیں۔ وہیں نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے حلف نامہ کے مطابق ان پر 11 کریمنل کیسز درج ہیں، جن میں قتل، فساد، دھمکی دینے، مذہبی جذبات بھڑکانے جیسے 15 سنگین الزامات درج ہیں۔ اس کے علاوہ یوگی کے 18 وزرا ایسے ہیں جن پر کریمنل کیسز چل رہے ہیں۔ اتر پردیش کی موجودی اسمبلی میں 26 فیصد ارکان پر سنگین جرائم کے الزامات ہیں جو گزشتہ اسمبلی (2012) سے زیادہ ہیں، ان میں زیادہ تر بی جے پی کے ارکان اسمبلی شامل ہیں۔

کافی عرصہ گزر جانے کے بعد 2017 میں سپریم کورٹ نے مودی حکومت سے 1581 ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کی مجرمانہ تفصیلات طلب کیں۔ حکومت سے پوچھا گیا کہ جن نمائندگان نے اپنے مقدمات کا ذکر حلف نامہ میں کیا ہے ان میں سے کتنے معاملات ایسے ہیں جن میں فیصلہ آ چکا ہے، کتنو کو قصوروار قرار دیا گیا اور کتنے رہا ہوئے! مودی کے بر عکس یوگی نے سیاست کو جرائم سے پاک کرنے کا نیا ہی طریقہ نکال لیا ہے۔ انہوں نے اپنے رہنماؤوں پر چل رہے تقریباً 20 ہزار مقدمات واپس لے لئے ہیں جن میں یوگی آدتیہ مناتھ، کیشو پرساد موریہ جیسے اہم رہنما شامل ہیں۔

مودی اور امت شاہ سیاست کو جرائم سے پاک کس طرح کر رہے ہیں اس کی ایک مثال کرناٹک میں منظر عام پر آئی جہاں ریڈی برادران اور ان کے شاگرد شریمولو کو بی جے پی کا ٹکٹ دیا گیا جو غیر قانونی کانکنی اور بدعنوانی کے لئے بدنام ہیں۔

مودی حکومت اپنے عہد کے تئیں کتنے پُرعزم ہیں اس کا اندازہ لو جہاد، گئو رکشا وغیرہ کے نام پر ملک میں چل رہے خونی کھیل کی وارداتوں کے اضافہ سے لگایا جا سکتا ہے۔ فساد اور خونریزی کے بل پر چناؤ جیتنے کی آر ایس ایس اور بی جے پی خاندان کی منشا کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔