ملند دیوڑا کانگریس چھوڑنا چاہتے ہیں تو چھوڑ دیں: اجے ماکن
ملند دیوڑا نے ایک ٹوئٹ میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی زبردست تعریف کی ہے لیکن ان کی اس تعریف پر دہلی کے سینئر رہنما اجے ماکن بھڑک گئے ہیں
دہلی میں کانگریس کا لگاتار دوسری مرتبہ کوئی بھی رکن اسمبلی منتخب نہیں ہوا ہے اور کیجریوال تیسری مرتبہ دہلی کے وزیر اعلی بن گئے ہیں۔ اس مرتبہ پھر کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی نے 70 میں سے 62 سیٹیں حاصل کی ہیں اور ان کی اس جیت کی چاروں طرف تعریف ہو رہی ہے۔ تعریف کے اسی سلسلہ میں کانگریس کے سینئر رہنماؤں نے بھی کیجریوال کی تعریف کی ہے۔ سابق مرکزی وزیر مرلی دیوڑا (مرحوم) کے بیٹے اور مہاراشٹر کانگریس کے معروف چہرہ ملند دیوڑا نے بھی کیجریوال کی تعریف کرتے ہوئے ایک ویڈیو ٹوئٹ کیا ہے جس پر دہلی کے کانگریس رہنما بہت سخت ناراض ہیں۔
ملند دیوڑا کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے سابق مرکزی وزیر اجے ماکن نے ٹوئٹ کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اگر وہ کانگریس پارٹی چھوڑنا چاہتے ہیں تو چھوڑ سکتے ہیں، لیکن آدھی ادھوری معلومات کو شئیر نہ کریں۔ ملند نے ٹوئٹ میں جو ویڈیو شئیر کی ہے وہ واٹس ایپ میں کئی دنوں سے گشت کر رہی ہے۔ ملند دیوڑا نے اپنے ٹوئٹ میں ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے لکھا تھا ’’ایک ایسی جانکاری شئیر کر رہا ہوں جو کہ کم لوگ ہی جانتے ہیں۔ اروند کیجریوال حکومت نے گزشتہ پانچ سالوں میں ریوینیو کو دو گنا کر دیا ہے اور اب ریوینیو 60 ہزار کروڑ تک پہنچ گیا ہے۔ دہلی اب اقتصادی طور سے ہندوستان کی سب سے مضبوط ریاست بن گئی ہے۔‘‘ دیوڑا کا یہ ٹوئٹ بہت زیادہ شئیر ہوا اور خود اروند کیجریوال نے بھی اس ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کیا۔
اجے ماکن نے ملند دیوڑا کے اس ٹوئٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’بھائی، اگر آپ کو کانگریس چھوڑنی ہے تو چھوڑ سکتے ہو، بجائے اس کے کہ آدھی ادھوری حقیقت پیش کرو۔‘‘ اجے ماکن نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ اس حقیقت کی طرف بھی روشنی ڈالی کہ شیلا دیکشت کے زمانہ میں ریونیو اب کے مقابلہ میں زیادہ بڑھا تھا اور چار ہزار کروڑ سے بڑھ کر 37 ہزار کروڑ ہو گیا تھا۔ ’قومی آواز‘ سے بات کرتے ہوئے اجے ماکن نے بتایا کہ دہلی میں سیلز ٹیکس جس کو اب ویٹ (ویلیو ایڈڈ ٹیکس) کہا جاتا ہے اس کے علاوہ ریوینیو بڑھنے کا کوئی راستہ نہیں ہے اور اس میں حکومت کا کوئی دخل نہیں ہے۔
واضح رہے دہلی میں کھیتی باڑی یا بڑی صنعت سے ریوینیو نہیں بڑھ سکتا کیونکہ یہ دونوں چیزیں دہلی میں نہیں ہیں اور دہلی ایک تجارتی مرکز ہے، یہاں پر ریوینیو کا سارا انحصار ویٹ پر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو دہلی میں ریوینیو بڑھا ہے اس کی وجہ مہنگائی ہے کیونکہ دہلی والے جو سامان خریدتے ہیں اس پر ٹیکس دیتے ہیں جیسے دہلی میں اگر کوئی شخص دس جوڑے کپڑے سال بھر میں بناتا ہے اور پہلے یہ کپڑے پانچ ہزار کے بنتے تھے لیکن مہنگائی کی وجہ سے اب یہ ساڑھے پانچ ہزار کے بنتے ہیں تو پہلے پانچ ہزار پر ٹیکس لگتا تھا اور اب ساڑھے پانچ ہزار پر ٹیکس دینا پڑتا ہے۔ دہلی میں گزشتہ پانچ سالوں میں حکومت نے کوئی قدم ایسا نہیں اٹھایا جس سے دہلی کا ٹیکس بڑھا ہو۔
واضح رہے ملند دیوڑا پہلے کانگریسی نہیں ہیں جنہوں نے کیجریوال کی تعریف کی ہو۔ ان سے پہلے پی چدامبرم نے بھی تعریف کی تھی جس پر دہلی کی رہنما شرمشٹھا مکھرجی نے سخت الفاظ میں اعتراض کیا تھا۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے جب ملند دیوڑا نے کانگریس کی پالیسی کے خلاف کوئی لائن لی ہو اس سے پہلے وہ آرٹیکل 370 پر بھی پارٹی لائن سے جدا ہو کر بی جے پی کی تعریف کر چکے ہیں۔ واضح رہے لوک سبھا انتخابات میں ممبئی سے سب کو امید تھی کہ ملند دیوڑا چناؤ جیت جائیں گے کیونکہ خود امبانی گھرانے نے ان کی تعریف کی تھی۔ واضح رہے ملند دیوڑا امبانی گھرانے کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ مخالف سیاست داں بھی مرحوم شیلا دیکشت کے کاموں کی تعریف کرتے ہیں اس لئے یہ بالکل عجیب ہے کہ کانگریس کے رہنما مخالف پارٹی کی تعریف کرتے وقت شیلا دیکشت حکومت کو کٹگھرے میں کھڑ ا کریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔