ڈیجیٹل اریسٹ اور سائبر فراڈ کے بڑھتے واقعات، وزارت داخلہ کی اعلیٰ سطحی کمیٹی کا قیام

سائبر جرائم اور ڈیجیٹل اریسٹ کے بڑھتے واقعات کے پیشِ نظر وزارت داخلہ نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی ہے۔ کمیٹی ملک بھر میں ان واقعات پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرے گی

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ہندوستان میں بڑھتے ہوئے سائبر جرائم اور ڈیجیٹل اریسٹ کے واقعات کو قابو کرنے کے لیے وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی نگرانی وزارت داخلہ کے داخلی سکیورٹی سیکرٹری کریں گے۔ یہ اقدام وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے ’من کی بات‘ کے 115ویں ایپی سوڈ میں شہریوں کو دی گئی ہدایات کے بعد اٹھایا گیا ہے، جس میں انہوں نے ڈیجیٹل فراڈ سے بچنے کے لیے ’رکیں، سوچیں، اور ایکشن لیں‘ کا پیغام دیا تھا۔

وزیراعظم کی نصیحت کے بعد وزارت داخلہ نے فوری طور پر ڈیجیٹل گرفتاری اور سائبر فراڈ کے بڑھتے واقعات کے سدباب کے لیے ایک کمیٹی قائم کی۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی ڈیجیٹل گرفتاری کے واقعات پر فوری کارروائی کرے گی اور ملک بھر میں خصوصی مہمات چلانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے تاکہ ان واقعات پر مکمل قابو پایا جا سکے۔ اس سلسلے میں ایم ایچ اے کے 14سی ونگ نے تمام ریاستوں کی پولیس کے ساتھ بھی رابطہ کیا ہے اور ہر کیس کی فرداً فرداً نگرانی کا عمل شروع کر دیا ہے۔


وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال ڈیجیٹل گرفتاری کے واقعات سے متعلق 6000 سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں۔ سائبر ونگ نے ان میں شامل تقریباً 6 لاکھ موبائل فون کو بلاک کر دیا ہے، جو سائبر فراڈ اور ڈیجیٹل گرفتاری کے واقعات میں ملوث تھے۔ 14سی ونگ نے 709 موبائل ایپلی کیشنز کو بھی بند کر دیا ہے، جو سائبر جرائم میں استعمال ہو رہی تھیں۔ مزید برآں، ایک لاکھ 10 ہزار آئی ایم ای آئی نمبرز اور 3.25 لاکھ جعلی بینک کھاتوں کو بھی منجمد کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم نے اپنے ریڈیو پروگرام ‘من کی باتُ میں ڈیجیٹل گرفتاری اور سائبر فراڈ کی سنگینی پر عوام کو آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ فراڈ کرنے والے افراد سب سے پہلے آپ کی ذاتی معلومات اکٹھی کرتے ہیں، پھر ڈرا دھمکا کر نفسیاتی دباؤ ڈالتے ہیں تاکہ آپ فوری طور پر ان کی باتوں پر عمل کریں اور دھوکہ کھا جائیں۔ ایسی فراڈ کالز کے دوران لوگ اکثر اپنے وقت کی کمی کے باعث فوری فیصلے کرتے ہیں اور دھوکے کا شکار ہو جاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔