مہوا موئترا کی پارلیمانی رکنیت منسوخ، اخلاقیات کمیٹی کی سفارش کو لوک سبھا نے کیا منظور

اخلاقیات کمیٹی کی سفارش لوک سبھا کے ذریعہ منظور کیے جانے کے بعد نقدی کے بدلے سوال پوچھنے کے معاملہ میں مہوا موئترا کی پارلیمانی رکنیت فوری اثر سے رد ہو گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مہوا موئترا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

مہوا موئترا، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کو رشوت لے کر سوال پوچھنے کے معاملے میں آج شدید جھٹکا لگا۔ لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ آج ایوان میں رکھی گئی جس میں مہوا موئترا کی رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ اس سفارش کو لوک سبھا نے منظوری دے دی ہے۔ نصف گھنٹے کی بحث کے بعد لوک سبھا نے اخلاقیات کمیٹی کی اس رپورٹ کو منظوری دی جس میں مہوا موئترا کی لوک سبھا رکنیت معطل کرنے کی سفارش تھی۔

آج لوک سبھا میں مہوا موئترا کی رکنیت منسوخ کرنے سے متعلق تجویز کو پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے منظوری فراہم کی۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ نقدی کے بدلے سوال پوچھنے کے معاملے میں مہوا کی پارلیمانی رکنیت فوری اثر سے رد ہو گئی ہے۔ لوک سبھا اسپیکر نے اس معاملے پر کہا کہ مہوا کا رویہ غیر اخلاقی ہے، انھیں اس طرح کا عمل انجام نہیں دینا چاہیے تھا۔


اپنی پارلیمانی رکنیت منسوخ کیے جانے پر مہوا موئترا نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’کسی طرح کی رقم یا تحفہ لینے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ اخلاقیات کمیٹی اس معاملے کی جانچ کی تہہ تک بھی نہیں گئی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مودی حکومت کو لگتا ہے کہ مجھے خاموش کرا کر وہ اڈانی کے ایشو سے دھیان بھٹکا دے گی، لیکن ایسا نہیں ہو پائے گا۔‘‘

اس سے قبل لوک سبھا میں اخلاقیات کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ پر بات کرتے ہوئے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بھی اپنا شدید رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے لوک سبھا میں کہا کہ ’’آج ہمیں اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ سونپی گئی ہے جو تقریباً 400 صفحات کی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم صرف 2 گھنٹے میں اس رپورٹ کو پڑھ کر، اس کی باریکیاں سمجھ کر اس کے اوپر بحث بھی کر لیں۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ایسے معاملوں میں ہمیں 4-3 دنوں کا وقت دیا جائے تاکہ ہم گہرائی سے اس پر بحث کر سکیں۔‘‘ حالانکہ کانگریس لیڈر کی بات نہیں مانی گئی اور اخلاقیات کمیٹی کی سفارش کو منظور کرتے ہوئے مہوا موئترا کی پارلیمانی رکنیت رد ہو گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔