موت کے مجرم!
نئی دہلی :ہریانہ کے پنچکولہ، سرسا اور دیگر کئی شہروں میں تشدد کا جو ننگا ناچ جمعہ کو شروع ہوا تھا اس نے 31 افراد کی جان لے لی۔ ایسا نہیں ہے کہ اس انہونی کا خدشہ کسی کو نہیں تھا۔ پورے شمالی ہندوستان کو بخوبی اس کا اندازہ تھا کہ عصمت دری کے 15 سال پرانے معاملے میں ڈیرا سربراہ کے خلاف فیصلہ آتے ہی کیا کچھ ہو سکتا ہے۔ لیکن ہریانہ کی کھٹر سرکار ’کان میں تیل ڈالے‘ اور ’آنکھ پر پٹی باندھے‘ بیٹھی رہی۔ ان ہلاکتوں کے مجرم آخر ہیں کون؟ آئیے آپ کو ان سے ملواتے ہیں :
منوہر لال کھٹر: ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کو ہی نہیں بلکہ ملک بھر کو اس بات کی خبر تھی کہ ڈیرا سربراہ عصمت دری کا ملزم ہے۔ اس کے باوجود کھٹرسرکار نے اسے صفائی مہم کا برانڈ ایمبیسڈر بنایا۔ وزیر اعظم کے پروگرام’سوچھ بھارت ابھیان‘ سے جوڑے ہونے کی وجہ سےاس برانڈ ایمبیسڈر کے خلاف کارروائی کا حکم کیسے دیتے؟ ہزاروں (کچھ لوگ تو انہیں لاکھوں بتا رہے ہیں) ڈیرا بھگت پنچکولہ میں جمع ہوتے رہے، لیکن انہیں وہاں سے ہٹانے یا روکنے کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔ ہاں، ڈیرا کے سربراہ سے ایک اپیل ضرور کرائی گئی۔ وہ بھی تب جب ریاست بھر میں موبائل انٹرنیٹ اور اکٹھےمیسج بھیجنے کی خدمات بند ہو چکی تھیں۔ اتنا ہی نہیں وزیر اعلیٰ نے میڈیا کے سامنے آکر کہا کہ سیکٹر ایک سے سیکٹر 21 تک ڈیرا بھگتوں کو ہٹا دیا گیا ہے، لیکن میڈیا رپورٹوں سے یہ صاف پتہ چل رہاہے کہ تمام بھگت وہیں جمے ہوئے تھے۔
رام بلاس شرما: ہریانہ کے وزیر تعلیم رام بلاس شرما بڑے ڈیرا بھگت ہیں۔ انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق حال ہی میں رام بلاس شرمانے ڈیرا کا دورہ کیا اور 51 لاکھ روپے چندہ کا چیک بھی دیا تھا۔ شرما کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ ڈیرا سربراہ کے سامنے سر جھکاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ عدالت کا فیصلہ آنے کی تاریخ قریب آنے پر جب ڈیرا بھگت اکٹھا ہونے لگے تو انہوں نے کہا، ’’عقیدے پر دفعہ 144 نافذ نہیں ہوگی‘‘۔ ان کے اس بیان سے افسران میں پس و پیش پیدا ہوئی اور پولس و سیکورٹی اہلکاروں نے ڈیرہ حامیوں کو ہٹانے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری رام نواس : ان کی ذمہ داری تھی کہ دفعہ 144 نافذ ہونے کے بعدلوگوں کو اکٹھا ہونے سے روکتے کیوں کہ نفاذ کے بعد5 یا اس سے زائد افراد کا ایک ساتھ جمع ہونا غیر قانونی ہے۔ لیکن یہاں تو ہزاروں لوگ جمع تھے اور انہیں پتہ ہی نہیں چل سکا۔ ان کی ذمہ داری یہ بھی تھی کہ مرکزی حکومت کے علاوہ پولس اور سی آئی ڈی سے تال میل رکھنا ، مگر انہوں نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی ۔
ڈی جی پی بی ایس سندھو: پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے احکامات جاری کئے تھے کہ ڈیرا حامیوں کو جمع نہ ہونے دیا جائے اور انہیں ہٹایا جائے۔ صوبے کے پولس سربراہ ہونے کے ناطے یہ ذمہ داری ڈی جی پی سندھو کی تھی۔ لیکن وہ اپنی اس ذمہ داری کو نبھانے میں ناکام رہے۔ ہائی کورٹ نے تشدد سے ایک روز قبل یعنی جمعہ سے ایک دن پہلے یہ احکامات دئے تھے، لیکن ان احکامات پر بھی عمل نہیں ہوا۔
ہریانہ کے سی آئی ڈی سربراہ انیل راؤ: ان کی ذمہ داری تھی کہ ہر چھوٹی بڑی معلومات، خبر اور خفیہ ان پٹ کی بنیاد پر حکمت عملی بناتے اور حکومت اور پولس انتظامیہ کے سامنے رکھتے۔تمام دنیا کو نظر آ رہا تھا کہ کیا ہو سکتا ہے تب بھی انہیں سمجھ نہیں آئی۔ ان کے پاس تمام معلومات ہو تے ہوئے بھی انہوں نے کچھ نہیں کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Aug 2017, 7:21 PM