پارلیمانی سیکورٹی کی خلاف ورزی معاملہ کا چھٹا ملزم مہیش کماوت گرفتار

دہلی پولیس پارلیمنٹ کی سیکورٹی کی خلاف ورزی کرنے کے معاملہ میں تابڑ توڑ گرفتاریاں کر رہی ہے۔ اسی معاملے میں چھٹے ملزم کو بھی ہفتہ کے روز گرفتار کر لیا گیا، جس کی شناخت مہیش کماوت کے طور پر کی گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی پولیس پارلیمنٹ کی سیکورٹی کی خلاف ورزی کرنے کے معاملہ میں تابڑ توڑ گرفتاریاں کر کر رہی ہے۔ اسی معاملے میں چھٹے ملزم کو بھی ہفتہ کے روز گرفتار کر لیا گیا، جس کی شناخت مہیش کماوت کے طور پر کی گئی ہے۔ دہلی پولیس کے افسران نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہیش بھی پوری سازش کا حصہ تھا۔ گرفتاری گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد عمل میں آئی۔

راجستھان کے ناگور ضلع کا رہنے والا مہیش بھی 13 دسمبر کو دہلی آیا تھا۔ اسی دن دو افراد سامعین کی گیلری سے لوک سبھا میں کود گئے۔ وہاں انہوں نے دھواں پھیلایا اور پھر اگلے ہی لمحے اس واقعے نے پورے ملک میں ہلچل مچا دی۔ واقعہ کے بعد مرکزی سازش کار للت جھا دہلی سے فرار ہو گیا تھا اور راجستھان میں مہیش کے ٹھکانے پر ہی پہنچا تھا۔ پولیس ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ مہیش بھی للت کے ساتھ ان چار ملزمان کے موبائل فون کو تباہ کرنے میں ملوث تھا جنہیں ابتدائی طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔


یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ مہیش نیلم دیوی کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں تھا۔ نیلم کو پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ جبکہ اس کے دوسرے ساتھی جو اس سازش میں ملوث تھے، للت اور مہیش دونوں نے جمعرات کو نئی دہلی کے علاقے میں پولیس اسٹیشن میں ایک ساتھ خودسپردگی کی۔ للت کی گرفتاری جمعہ کو درج کی گئی تھی۔ مہیش کے کزن کیلاش سے بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی لیکن پولیس نے اسے ابھی تک گرفتار نہیں کیا ہے۔

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران 13 نومبر کو اسموک اٹیک (دھوئیں کا حملہ) کیا گیا تھا۔ اس دوران ساگر شرما اور منورنجن ڈی نے وقفہ صفر کے دوران پبلک گیلری سے لوک سبھا میں چھلانگ لگا دی۔ انہوں نے وہاں پیلا دھواں پھیلایا اور نعرے بھی لگائے۔ اس دوران ارکان اسمبلی نے انہیں پکڑ لیا۔ اسی وقت، دو دیگر لوگوں، امول شندے اور نیلم دیوی نے بھی پارلیمنٹ کے احاطے کے باہر ’آمریت نہیں چلے گی‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے پیلا دھواں چھوڑا۔ ان تمام کو گرفتار کر کے دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔


پوچھ گچھ کے بعد پولیس نے کہا کہ ملزمان حکومت کو اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کرنے کے لیے ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے تھے۔ پولیس نے کہا کہ حکام حملے کے پیچھے اصل مقصد اور اس کے کسی دوسرے دشمن ملک کے ساتھ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ روابط کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔