مہاتما گاندھی کی تاریخی تقریر، آزادی سے پہلے کا پیغام...یومِ پیدائش کے موقع پر خصوصی پیش کش
بابائے قوم مہاتما گاندھی نے 1947 کی اپنی تقریر میں آزادی اور ہندوستان کے مستقبل پر زور دیا تھا اور ان کے یہ الفاظ اس وقت کے حالات کے مطابق لوگوں کے دلوں میں امید کی کرن بن گئے تھے
آج 2 اکتوبر ہے اور ہندوستان بابائے قوم مہاتما گاندھی کا یومِ پیدائش منا رہا ہے۔ گاندھی جی کی پیدائش 2 اکتوبر 1869 کو گجرات کے پوربندر میں ہوئی تھی۔ ان کا شمار دنیا کے عظیم ترین رہنماؤں میں ہوتا ہے، جنہوں نے اپنی عدم تشدد کی پالیسی کے ذریعے ہندوستان کو آزادی دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔
مہاتما گاندھی کی تقاریر نے ہندوستان کے لوگوں میں آزادی کی تڑپ بیدار کی۔ ان کے خیالات اور اصولوں نے نہ صرف ہندوستان میں بلکہ پوری دنیا میں لوگوں کو متاثر کیا۔ گاندھی جی کی زندگی میں کئی ایسے مواقع آئے جب انہوں نے اپنی تقاریر سے عوام کے دلوں کو جیتا اور انہیں ایک نئی راہ دکھائی۔ گاندھی جی نے ایک ایسی ہی اہم تقریر یکم جون 1947 کو دی تھی اور آزادی کے موقع پر ہندوستان کے عوام سے مخاطب ہو کر آزادی اور مستقبل کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔
لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے 3 جون 1947 کو باضابطہ طور پر ہندوستان کی آزادی کا اعلان کیا اور ساتھ ہی ہندوستان کی تقسیم کا بھی ذکر کیا جو بعد میں ’ماؤنٹ بیٹن پلان‘ کے نام سے مشہور ہوا لیکن اس سے دو دن پہلے یعنی یکم جون 1947 کو مہاتما گاندھی نے ایک اہم تقریر کی۔ اس تقریر میں انہوں نے آزادی کے بعد کے ہندوستان کے مستقبل پر زور دیا اور کہا کہ اگر ہندوستان ایک کامیاب آزاد ملک بننا چاہتا ہے تو اسے متحد ہو کر آگے بڑھنا ہوگا۔
گاندھی جی نے اپنی تقریر میں کہا تھا، ’’ایک ہاتھ سے تالی نہیں بج سکتی۔ اگر مجھے سب کے ہاتھ مل جائیں تو میں ایک بڑی تالی بجا سکتا ہوں اور تب میں دنیا کو ہنسا سکتا ہوں۔ دنیا کہے گی کہ اگر کوئی ملک آزاد ہونا چاہیے تو وہ ہندوستان ہے۔ میری دعا یہ ہے کہ ہندوستان ایسا ملک بنے جس کی مثال دنیا دے۔ آپ سب اپنی جگہ اپنے فرائض نبھائیں تو ہندوستان یقیناً ایک عظیم ملک بن سکتا ہے۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔"
یہ الفاظ اس وقت کے حالات کے مطابق لوگوں کے دلوں میں امید کی کرن بن گئے تھے۔ آزادی کے قریب ہوتے ہوئے بھی ملک تقسیم کے کرب سے گزر رہا تھا۔ گاندھی جی کی اس تقریر نے لوگوں کو حوصلہ دیا کہ وہ آزادی کے بعد کے ہندوستان کے لیے مل کر کام کریں۔
مہاتما گاندھی کے اصول آج بھی دنیا بھر میں ایک روشنی کا مینار سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے عدم تشدد کے فلسفے نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تحریکوں کو متاثر کیا۔ انہوں نے اپنی زندگی کے ہر شعبے میں محبت اور امن کا پرچار کیا اور دنیا کو دکھایا کہ تشدد کے بغیر بھی بڑی تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔
گاندھی جی کا یہ ماننا تھا کہ کسی بھی قوم کی ترقی کا راز اس کے لوگوں کے اتحاد اور اخلاقی اصولوں میں مضمر ہوتا ہے۔ ان کے نزدیک مذہب کی پیروی اور دوسروں کے حقوق کا احترام ایک کامیاب معاشرے کی بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہندوستانی اپنے مذہب اور اپنے فرائض پر عمل پیرا رہیں تو ہندوستان ایک مثالی ملک بن سکتا ہے۔
آج گاندھی جینتی کو نہ صرف ہندوستان میں بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں بھی منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے 2 اکتوبر کو عالمی یومِ عدم تشدد کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ اس دن کا مقصد گاندھی جی کے امن اور عدم تشدد کے پیغام کو دنیا بھر میں فروغ دینا ہے۔ گاندھی جی کے فلسفے کی اہمیت آج بھی اتنی ہی ہے جتنی کہ ان کے دور میں تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔