مہاراشٹر میں اجیت پوار سے حمایت لے کر بری طرح پھنسی بی جے پی؟
مہاراشٹر میں بی جے پی یہ دعوی کر رہی ہے کہ اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کے لئے اس کے پاس ضروری تعداد ہے، لیکن صاف صاف یہ نہیں بتا رہی ہے کہ جو رکن اسمبلی اس کو حمایت دے رہے ہیں ان کی صحیح تعداد کتنی ہے
مہاراشٹر میں بی جے پی کا داؤ الٹا پڑتا نظر آ رہا ہے، جن این سی پی ممبران اسمبلی کے دم پر بی جے پی نے اجیت پوار کی حمایت حاصل کر حکومت بنائی ہے، ان میں سے تقریباً تمام رکن اسمبلی اجیت پوار کو چھوڑ کر این سی پی میں واپس آ گئے ہیں، کیونکہ این سی پی کے مزید تین اور ممبر اسمبلی پارٹی میں آج واپس آ چکے ہیں، این سی پی لیڈر نواب ملک نے کہا کہ اب ان کی پارٹی کے ممبران اسمبلی کی تعداد 53 ہو گئی ہے۔ این سی پی کے کل ممبران اسمبلی کی تعداد 54 ہے۔ ان میں سے صرف ایک رکن اسمبلی اب تک پارٹی میں واپس نہیں آئے ہیں اور ان کا نام اجیت پوار ہے، جن کی حمایت سے بی جے پی نے مہاراشٹر میں حکومت کا قیام کیا ہے۔
بی جے پی یہ دعوی کر رہی ہے کہ اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کے لئے اس کے پاس ضروری تعداد موجود ہے، لیکن وہ صاف صاف یہ نہیں بتا رہی ہے کہ جو رکن اسمبلی اس کی حمایت دے رہے ہیں ان کی صحیح تعداد کتنی ہے۔ اتوار کو ممبئی میں ہوئی بی جے پی ممبران اسمبلی کے اجلاس میں پارٹی نے یہ دعوی کیا تھا کہ اس اجلاس میں 118 رکن اسمبلی شامل ہوئے تھے۔ 288 سیٹوں والی مہاراشٹر اسمبلی میں اکثریت کے لئے 145 ممبر اسمبلی کی ضرورت ہے۔ ایسے میں اگر بی جے پی کے اس دعوے کو مان بھی لیا جائے کہ اجلاس میں 118 رکن اسمبلی شامل ہوئے تھے، اس کے باوجود بی جے پی کو اکثریت کے لئے 27 ممبران اسمبلی کی ضرورت پڑے گی۔ جبکہ کانگریس اور این سی پی کے ممبر اسمبلی اس کے ساتھ ہیں، ایسے میں یہ سوال ہونا لازمی ہے کہ بی جے پی باقی کے اعداد و شمار کہاں سے لائے گی؟
اس دوران آج صبح 10.30 بجے مہاراشٹر میں بی جے پی کے ذریعے حکومت بنانے کو لے کر سپریم کورٹ میں سماعت ہونی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے مہاراشٹر گورنر سے حمایتی خط طلب کیا ہے جس میں ممبران اسمبلی کے نام ہیں۔ حمایتی خط سامنے آنے کے بعد اس بات پر سے پردہ اٹھ سکتا ہے کہ آخر بی جے پی کیسے کہہ رہ ہے کہ اس کے پاس اکثریت حاصل کرنے کے لئے ضروری اعداد و شمار موکود ہیں۔ ادھر، اپوزیشن پارٹیوں کا الزام ہے کہ بی جے پی کے پاس ضروری اعداد و شمار نہیں ہیں، ایسے میں بی جے پی جوڑ توڑ کی سیاست میں جٹ گئی ہے، گزشتہ روز سماعت کے دوران سپریم کورٹ سے اپوزیشن نے مطالبہ کیا تھا کہ ریاست میں جوڑ توڑ کی سیاست پر روک لگنی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔