مہاراشٹر میں اقتدار منتقلی کی افواہوں کے درمیان ایکناتھ شندے ’کالا جادو‘ پر اتر آئے!
ان خبروں کے درمیان کہ بی جے پی نے ایکناتھ شندے کو استعفیٰ دینے کے لیے کہا ہے وزیر اعلیٰ روپوش ہو گیے ہیں اور ریاست بھر میں یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ کالے جادو کا سہارا لے رہے ہیں
ممبئی: ایکناتھ شندے اور دیویندر فڈنویس کے درمیان حکومت میں کردار کی تبدیلی اور وزیر اعلیٰ کی سہ روزہ گمشدگی کی افواہوں کے درمیان، مہاراشٹر کی سیاست نے اس وقت عجیب موڑ لے لیا جب اس طرح کی غیر مصدقہ اطلاعات سامنے آئیں کہ شندے واقعی اپنی ملازمت بچانے کی غرض سے ’تانترک پوجا‘ کرنے کے لیے اپنے آبائی شہر گئے تھے۔
افواہوں کو اس حقیقت سے تقویت حاصل ہوئی ہے کہ شندے کے گرو آنند دیگے اپنی جارحانہ سیاست کے ساتھ بڑے پیمانے پر ایسی ہی مشق کرتے تھے۔ دیگے بال ٹھاکرے کے زمانے میں سب سے زیادہ خوفناک شیوسینکوں میں سے ایک تھے، جن پر پارٹی کے کم از کم ایک باغی آدمی کو توڑنے کا الزام تھا اور یہ وہی شہرت ہے جسے بال ٹھاکرے نے اپنے ریوڑ میں خوف پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ شندے کا تعلق تھانے کے دیگے جیسے ہی پس منظر سے ہے، اگرچہ وہ دیگے کی طرح خوفناک اور مقبول نہیں ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے دیگے سے کالے جادو کے طریقوں کو سیکھ کر اسے اپنی سیاست میں بھی شامل کر لیا ہے!
دریں اثنا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ شندے سے مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ وہ اقتدار کو نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کو منتقل کر دیں، لہٰذا وزیر اعلیٰ نے اپنے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے تین روزہ چھٹی لے لی۔
این سی پی کے قومی ترجمان کلائیڈ کرسٹو نے قومی آواز سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ریاستی وزیر اعلیٰ کا شیڈول بہت پہلے سے تیار کر لیا گیا تھا۔ کم از کم ایک ہفتے کا پروگرام طے کر لیا گیا تھا۔ جب تک وزیر اعلیٰ بیمار نہیں ہوتے شیڈول کے چارٹ میں کوئی ردوبدل نہیں ہو سکتا۔ اس سے سوال اٹھتا ہے کہ انہیں اچانک چھٹی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ جبکہ کھارگھر میں 14 اموات کا معاملہ ابھی زیر تفتیش ہے، یہ حیرت کی بات ہے کہ وزیر اعلیٰ اس قدر غیر ذمہ دار کیسے ہو سکتے ہیں کہ اس طرح اپنی ذمہ داریوں کو محدود کر لیں۔‘‘
کرسٹو نے کہا کہ شندے اور فڈنویس کے درمیان اقتدار کی منتقلی کا امکان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں دہلی میں بھی میٹنگیں ہوئی ہیں۔
کرسٹو نے کہا ’’ریاست میں بی جے پی کے ارکان اسمبلی کی تعداد زیادہ ہے۔ انہوں نے ٹھاکرے حکومت کو گرانے کے لیے شندے کے ساتھ سمجھوتہ کیا۔ اب دہلی نے بظاہر شندے کو نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے لیے کہا ہے اور دیویندر فڈنویس دوبارہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ مقرر ہوں گے۔‘‘
ایک اعلیٰ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شندے ستارہ ضلع میں اپنے آبائی شہر اور کسی مذہبی مقصد کے لیے گئے تھے۔ ’’وہ آنند دیگے پر عقیدہ رکھتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دیگے قسمت کی دیوی کو خوش کرنے کے لیے کالا جادو کر رہے تھے، ایسا لگتا ہے کہ شندے ان کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔‘‘
ایکناتھ شندے نے پچھلے سال اس وقت کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے خلاف خلاف کچھ سینا لیڈروں کے ساتھ مل کر بغاوت کی تھی جس کے نتیجہ میں مہا وکاس اگھاڑی حکومت گر گئی تھی۔ انہوں نے بی جے پی سے ہاتھ ملایا اور جون 2022 میں ریاست کے وزیر اعلیٰ بن گئے۔
ان رپورٹوں کے درمیان کہ شندے تیزی سے ادھو ٹھاکرے کے ہاتھوں اپنی زمین گنوا رہے ہیں اور وہ بی جے پی کو زیادہ کچھ نہیں دے سکتے، ایسا لگتا ہے کہ پارٹی کے لیے ان کی افادیت ختم ہو گئی ہے۔ پارٹی کے ترجمان دیپک کیسرکر سمیت شندے کے زیادہ تر لوگ تبصرہ کے لیے دستیاب نہیں تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔