مہاراشٹر: پولیس کمشنر کا عہدہ سنبھالنے والے قیصر خالد کو اردو سے ہے محبت اور شاعری کا شوق!
قیصر خالد کے ادبی ذوق کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ انھوں نے 2005 میں اردو شاعر سید علی محمد شاد عظیم آبادی کے شعری مجموعے کی تدوین کی اور اس کی اشاعت کی۔
ممبئی: آج یہاں کمشنر آف پولیس (ممبئی ریلویز) کی حیثیت سے معروف آئی پی ایس افسر قیصر خالد نے اپنے عہدہ کا چارج سنبھال لیا ہے، جوکہ ایک اردوداں ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مشہور شاعر بھی ہیں اور ایک عشرے سے زبان وتہذیب کے فروغ کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں، ان کے تقرر پر اردو داں طبقہ میں مسرت کی لہر دوڑ گئی ہے، انہوں نے اردو، ہندی، مراٹھی اور دیگر زبانوں کے ادیب اور شعراء کو قریب لانے کے لیے بھی اہم رول ادا کیا ہے۔
ممبئی ریلویز پولیس محکمہ کے تحت ضلع پالگھر میں گجرات کی سرحد اور وہاں سے ممبئی شہر، ممبئی مضافاتی حلقہ، تھانہ، نوی ممبئی تک اور وہاں سے ناسک کی سرحد تک واقع ہے۔ قیصر خالد نے پولیس کمشنر (ریلویز) کا عہدہ سنبھال لیا ہے اور ایک پیغام میں کہا کہ ریل کے لاکھوں مسافروں کی خدمت اور حفاظت کے لئے جو ذمہ داری سونپی گئی ہے، اسے بخوبی انجام دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "میں اپنے تمام خیر خواہوں کا ان کے پیغامات، فون کالز اور دعاؤں کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ قیصر خالد ہندوستانی پولیس سروس کے افسر ہیں اور ان کا تعلق بہار کے آرریہ سے ہے، ان کے تعلق سے معروف صحافی جاوید جمال الدین نے کہا کہ قیصر خالد صاحب نے پولیس محکمہ کی خدمات کے ساتھ ساتھ زبان اور تہذیب اور فنون لطیفہ کے فروغ کے لیے خدمات انجام دی ہے، خصوصی طور پر مادری زبان اردو کی ترقی، ترویج اور تشہیرکے لیے سرگرم ہیں۔ اردو اور ہندی دونوں زبانوں کے شاعر ہیں۔ انہوں نے اردو شاعری کی انتھولوجی پر دو کتابیں لکھی ہیں۔ جو غزلوں اور نظموں پر مشتمل ہے اور وہ مہاراشٹرا اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ کے انعام یافتہ بھی ہیں۔
جاوید نے کہا کہ وہ منشیات کے خلاف مہم چلانے میں بھی سرگرم عمل رہے ہیں تاکہ نوجوانوں اور خصوصاً مسلم نوجوانوں کو اس لعنت سے بچانے کے لیے خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ ملک بھر میں تعلیمی بیداری پر لیکچر دیتے ہیں اور مسلم معاشرے میں پھیلی برائیوں کو دور کرنے کے مقصد سے خطاب کرتے ہیں۔ وہ ایک ایسے پولیس افسر ہیں جوکہ قوم وملت کا درد رکھتا ہے۔
2005 میں قیصر خالد نے اردو شاعر سید علی محمد شاد عظیم آبادی کے شعری مجموعے کی تدوین کی اور اس کی اشاعت کی۔ 'شاور عصر' (اوقات شعور) کے عنوان سے 2014 میں شائع ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں خالد کو 2015 میں مہاراشٹر ریاست اردو ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اس کتاب پر بین الاقوامی سطح پر تبصرہ بھی کیا گیا تھا۔
ان کی دوسری کتاب دشتے جان (جنگلی روح کی روح) بھی 2014 میں شائع ہوئی تھی۔ قیصر خالد غیر منافع بخش اور ادبی این جی اوز پاسبانِ ادیب، ممبئی اور جشن ادیب کے بانی صدر ہیں۔ ہندوستانی زبانوں خصوصاً اردو ہندی اور مراٹھی ملک کے مختلف حصوں میں ادبی اور ثقافتی تقریبات کا انعقاد کرتی ہے۔ ان کے تحت انوبھوتی - ہندی ادب کا میلہ۔ اظہار- اردو میں بین الاقوامی شاعری میلہ۔ کاوینجلی - مراٹھی شاعری کا تہوار میراث - ورثہ، پُرجوش ہندوستانی شاعری اور موسیقی کا ایک واقعہ ساہتیہ اتسو - نئی دہلی اور دیگر شمالی ہندوستانی شہروں میں ہندوستانی فن و ادب اور ثقافت کا تہوار۔ ساحر عصر (2014) دشتِ جا.. (2016)، دیوانہ شاد عظیم آبادی (2004) (مدیر) مہاراشٹرا اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ قیصر خالد معاشرے کے غیر مراعات یافتہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔