مہاراشٹر: ’بیف‘ کے شبہ میں بزرگ پر حملہ کرنے والے تینوں ملزمین کو پھر گرفتار کرنے کی تیاری

شمالی مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کے 72 سالہ متاثرہ اشرف علی سید حسین پر 28 اگست کو دھولے-ممبئی سی ایس ایم ٹی ایکسپریس میں ’بیف‘ لے جانے کے اندیشہ میں ایک گروپ نے حملہ کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>ٹرین پر بیف کے شبہ میں بزرگ کی پٹائی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ٹرین پر بیف کے شبہ میں بزرگ کی پٹائی، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر کے ناسک میں ایک ایکسپریس ٹرین میں ’بیف‘ لے جانے کے شبہ میں ایک بزرگ شخص پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار تین اشخاص کی ضمانت عدالت کے ذریعہ رد کر دی گئی ہے۔ اس کے بعد گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) نے انھیں پھر سے گرفتار کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ یہ جانکاری افسران نے دی جس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کے ذریعہ ملزمین کے خلاف ڈکیتی اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا الزام جوڑے جانے کے بعد عدالت نے ان کی ضمانت رد کر دی۔

واضح رہے کہ شمالی مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع باشندہ 72 سالہ متاثرہ اشرف علی سید حسین پر 28 اگست کو دھولے-ممبئی سی ایس ایم ٹی ایکسپریس میں ’بیف‘ لے جانے کے شبہ میں ایک گروپ نے حملہ کیا تھا۔ ساتھ ہی بزرگ کا موبائل چھین کر ویڈیو بنایا اور وائرل کر دیا۔ حادثہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھی اور پولیس نے 31 اگست کو دھولے سے تین لوگوں (آکاش اوہاڈ، نتیش اہیرے اور جیئش موہیتے) کو گرفتار کیا تھا۔ انھیں اگلے دن عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انھیں ضمانت مل گئی۔


ایک افسر نے بتایا کہ ضمانت ملنے کے بعد جی آر پی انھیں اپنی حراست میں نہیں رکھ سکی، اس لیے ملزمین کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ انھوں نے مزید بتایا کہ واقعہ کے وقت تینوں پولیس بھرتی امتحان میں حصہ لینے کے لیے ممبئی جا رہے تھے۔ افسر کا کہنا ہے کہ متاثرہ کے ذریعہ دی گئی اضافی جانکاری کی بنیاد پر پولیس نے ڈکیتی اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزامات جوڑے اور ضمانت رد کرنے کے لیے درخواست بھی دی۔ اس کے بعد اسی عدالت نے پولیس کی عرضی منظور کر لی اور تینوں ملزمین کو پیر کے روز دی گئی ضمانت رد کر دی، جس سے ان کی پھر سے گرفتاری کا راستہ صاف ہو گیا۔

افسر نے مزید جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ملزمین کے دھولے واقع اپنے گھروں پر لوٹنے کے امکانات کو دیکھتے ہوئے ان کے گھروں کے باہر سادے کپڑوں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا، لیکن تینوں وہاں نہیں ملے۔ پھر جی آر پی نے تینوں ملزمین کا پتہ لگانے اور انھیں پکڑنے کے لیے مہم شروع کر دی۔ اب جی آر پی اس معاملے میں شامل سبھی اشخاص کو اپنی گرفت میں لینے کی کوششیں کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔