مہاراشٹر: 100 سے زائد تنظیموں نے کسانوں کی حمایت کا کیا اعلان، ’کسان الائنس مورچہ‘ قائم
ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سماجی کارکنان میدھا پاٹکر، تیستا سیتلواڈ، جسٹس کولسے پاٹل وغیرہ نے مرکز کی مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کسان مخالف زرعی قوانین کو فوری طور پر واپس لے۔
ممبئی: تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کو ملک بھر میں بڑے پیمانے پر تائید و حمایت حاصل ہوتی جا رہی ہے۔ یہ تحریک اب صرف کسانوں کی تحریک نہیں رہ گئی ہے۔ بلکہ اسے بڑے پپمانے پر عام لوگوں کی حمایت بھی حاصل ہوتی جا رہی ہے۔ عوام کو اب اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ آخر کار، ان قوانین کی مار مہنگائی کی شکل میں ان پر ہی پڑنے والی ہے۔ مہاراشٹرا میں بھی لوگ کسانوں کی حمایت میں سامنے آرہے ہیں، ممبئی میں مسلم تنظیوں نے بھی کسانوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس ضمن میں آج کسان الائنس مورچہ کی جانب سے آج ممبئی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں میدھا پاٹکر، ٹیسٹا سیتلواد، جسٹس کولسے پاٹل و دیگر اہم شخصیات نے خطاب کیا۔
ممبئی میں سو سے زیادہ تنظیموں نے اکٹھا ہوکر کسانوں کی تحریک کی حمایت کے لئے کسان الائنس مورچہ تشکیل دیا ہے جس کی جانب سے 16 جنوری کو ممبئی کے آزاد میدان میں کسانوں کی حمایت میں ایک عظیم الشان مورچہ کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے۔ کسانوں کی تحریک کی حمایت کے لئے منقعدہ 16 جنوری کو دوپہر 2 بجے آزاد میدان میں مورچہ ہوگا۔ تمام مظاہرین اسلام جمخانہ مرین لائنز اسٹیشن ویسٹ میں جمع ہوں گے اور وہاں سے آزاد میدان جائیں گے۔
اس ضمن میں "کسان الائنس مورچہ" کی جانب سے مطالبات رکھے گئے ہیں کہ مرکزی حکومت کسانوں کے مطالبات کے مطابق تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرے اور مارکیٹ کمیٹیوں کا نظام برقرار رکھے، ان مارکیٹ کمیٹیوں کے مابین لین دین کو شفاف بنانے کے انتظامات کیے جائیں۔ کاشتکاروں کو مناسب نرخوں پر بیج اور کھاد کی فراہمی کے انتظامات کیے جائیں، تمام کسانوں کے سامان کی تعمیل کم سے کم بنیادی قیمت (MSSP) کی قانونی فراہمی کے ساتھ کی جانی چاہیے، سوامیاتھن کمیشن کی تمام سفارشات کو فوری طور پر نافذ کیا جانا چاہیے۔
اس مورچے کو کامیاب کرنے کے مقصد سے علاقائی سطح پر سیکڑوں دورے، ملاقاتیں اور عوام کی ذہن سازی کرنے کہ کام پچھلے ایک مہینے سے کسان الائنس مورچہ کی جانب سے کہا جا رہا ہے ۔ اس دوران لوگوں نے مورچے کو کامیاب کرنے کے لیے اپنی جانب سے مکمل تعاون کرنے کی یقین دھانی کی ہے۔ کسان الائنس مورچہ کی جانب سے عوام اور تمام ہی افراد سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ لاکھوں کی تعداد میں کسان الائنس مورچہ میں شامل ہوں اور اس پروگرام کو کامیاب بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں : ’’اگر حکومت 5 سال چل سکتی ہے تو کسان تحریک کیوں نہیں‘‘
کسان الائنس مورچہ کی جانب سے آج ممبئی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے میدھا پاٹکر نے میڈیا سے خطاب کرکے کہا کہ کسان الائنس مورچہ میں مشترکہ طور پر تمام تنظیمیں شامل ہو رہی ہیں ہزاروں ممبئی کے شہری کسانوں کے حق کے لئے سڑک پر اترنے کو تیار ہیں۔ سنگھو باڈر سے لے کر ملک بھر میں کسانوں کا پرامن احتجاج جاری ہے۔ ہم حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر تینوں قوانین کو واپس لیں۔
ٹیسٹا سیتلواڑ نے کہا کہ ملک میں کس قسم کی جمہوریت ہے کہ بغیر کسانوں اور کسانوں کے تنظیموں کے قوانین کو بنا لیا جاتا ہے۔ ہم مرکزی اور صوبائی سرکاروں سے اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر تینوں قوانین کو واپس لیا جائے۔ جسٹس کولسے پاٹل کے بقول مرکزی سرکار کا مقصد ہی کارپوریٹ سیکٹروں کو فائدہ پہنچا کر اُن سے فائدہ اینٹھنا ہے۔ یہ غریب کسان اور رئیس کسان میں تفریق کرنا چاہتے ہیں۔ کسانوں کو کہا جاتا ہے کہ دو دن کی روٹی ہی تمہارا وکاس ہے۔ ہم سب کو کہنا چاہتے ہیں کہ جو بھی اناج کھاتا ہے اُس کو اس آندولن سے جڑنا چاہیے۔
سرفراز آرزو نے کہا کہ ہماری سرکار کا نظام دھوکہ دینے کا نظام ہے۔ بے وقوف بنانے کے پورے سسٹم سے ہم واقف ہو چکے ہیں ۔ ہم آخر تک اس ظلم کے خلاف لڑیں گے اور اس کا خاتمے کرکے ہی دم لیں گے۔ مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ ہماری اصل کوشش ظالم کے ظلم کے خاتمے کے لیے ڈٹے رہنا ہے اور یہ کام مستقل مزاجی سے کسان الائنس مورچہ کرتا رہے گا۔ ڈاکٹر عظیم الدین نے کہا کہ ہم سب کو مل کر اس مورچے کو کامیاب بنانا ہوگا۔ ایڈوکیٹ راکیش راٹھوڑ کے مطابق سرکار رکشک نہیں بھکشک کا کام کر رہی ہے۔ اِس سرکار کو ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ صرف پنجاب یا ہریانہ کے نہیں بلکہ دیش کا ہر کسان اس مخالفت میں ساتھ دینے والا ہے۔ ہم اس سرکار کا ظلم نہیں سہیں گے۔
مولانا سید اطہر نے کہا کہ کسانوں پر عائد کالے قانون کے ورودھ میں ہم سب جڑیں گے۔ ممبئی جو پوری دنیا کا کمرشل کیپٹل ہے، یہاں سے اپیل کی جائیگی کہ ان کالے قوانین کو واپس لیا جائے۔ فیروز مٹھی بو روالا نے کہا کہ ممبئی شہر سے ایک تاریخی مورچہ نکلے گا جو گہار لگائے گا کہ اڈانی امبانی باہر نکلیں۔سچن کامبلے نے کہا نریندر مودی کی کرسی ہم ہٹانے والے ہیں۔ نجم الہدا نے کہا کہ طلبہ ہر دور میں ایک انقلابی قدم کی بنیاد رکھنے میں اپنا رول رکھتے ہیں لہٰذا کسانوں کو اُن کا حق دلانے میں طلبا تنظیم ایس آئی او پورا سپورٹ کرتی ہے۔
عبد الجلیل نے کہا کہ اتنی بھاری تعداد میں ہم آئیں کہ دہلی کی راج شاہی حکومت دھنس جائے۔ یہ کسان مورچہ نہیں بلکہ انسان مورچہ ہے۔ فرید شیخ نے کہا کہ ممبئی اور مہارشٹر کے عوام جاگ چکے ہیں۔ مختلف بسوں کے ذریعے بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ 130 کروڑ آبادی آج یہ سوچے کہ ہم کیسے اڈانی اور غیر ضروری کارپوریٹ کا بائیکاٹ کریں۔
ڈاکٹر سلیم خان نے یقین دلایا کہ یہ مہینہ تاریخ میں لکھا جائیگا کیونکہ اس مہینے میں دو رپبلک ڈے کی ریلی ہوگی۔ سارا دیش کسانوں کی اُمید کا پورا ساتھ دے گا۔ سارے لوگ آئیں اور اس دھرنے کو کامیاب کریں۔ پربھا کر نارکر نے کہا کہ ہم کو سپریم کورٹ کے بارے میں کہتے ہوئے شرم آرہی ہے کہ جن سے انصاف کی توقع کی جاتی ہے وہی انصاف کا قلع قمع کر رہے ہیں۔ عبد الحسیب بھاٹکر نے اختتام پر کہا کہ کسان الائنس مورچہ کا ساتھ دینے کے لیے ہم محض ٹی وی پر بیٹھ کر سنگھرش نہیں دیکھیں گے بلکہ اس اعلان کو یقینی بنائیں گے کہ ہم اس تاریخی سنگھرش کا حصہ بنیں گے۔ پریس کانفرنس کے بعد کسان الائنس مورچہ کے وفد نے ایڈیشنل سی پی پروین پڑوڑ سے بھی ملاقات کی۔ وفد میں فرید شیخ،عبد الحسیب بھا ٹکر، مولانا اعجاز کشمیری، شاکر شیخ وغیرہ موجود تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔