مہاراشٹر: خواتین کے کپڑوں سے متعلق بابا رام دیو کے متنازعہ بیان پر سماجی کارکنان و لیڈران ناراض، تھپڑ اور منڈن کی دھمکی

سیاسی و سماجی لیڈران کے ساتھ ساتھ خواتین و زرعی کارکنان نے بابا رام دیو کے بیان کی شدید تنقید کی اور مختلف حلقوں سے اپیل کی کہ وہ ان کے لیے تھپڑ، لات اور منڈن کی تیاری کریں۔

بابا رام دیو، تصویر آئی اے این ایس
بابا رام دیو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

خواتین کے لباس پر یوگا گرو بابا رام دیو کا متنازعہ بیان آنے کے ایک دن بعد ہفتہ کے روز یہ کہاوت تیزی سے سچ ہونے لگی کہ ’ایک چھوڑی گئی خاتون کی طرح جہنم کا کوئی قہر نہیں ہوتا‘۔ بابا رام دیو کے بیان کی سیاسی و سماجی لیڈران کے ساتھ ساتھ خواتین و زرعی کارکنان نے شدید تنقید کی اور مختلف حلقوں سے اپیل کی کہ وہ ان کے لیے تھپڑ، لات اور منڈن کی تیاری کریں۔ دراصل بابا رام دیو نے جمعہ کے روز ٹھانے میں خواتین کے لیے ایک مفت یوگا ٹریننگ پروگرام کے دوران کہا تھا کہ ’’خواتین ساڑی میں اچھی لگتی ہیں، وہ سلوار سوٹ میں بھی اچھی لگتی ہیں، اور میرے خیال میں وہ کچھ پہنے بغیر بھی اچھی لگتی ہیں۔‘‘

ظاہری طور پر خواتین کی بھیڑ سے متاثر ہو کر بابا رام دیو کے بغل میں بالاصاحبانچی شیوسینا کے ٹھانے سے رکن پارلیمنٹ شری کانت شندے، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے بیٹے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کی بیوی امرتا فڈنویس اور دیگر اہم شخصیات بیٹھے ہوئے تھے۔ وِدربھ سے کسان بیوہ خواتین کی لیڈر اپرنا ملکر نے اس معاملے میں ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’رام دیو کے بیان سے پتہ چل گیا کہ ان کے گندے دماغ میں کیا چل رہا ہے۔ ان کے سامنے جانے والی سبھی خواتین کو ’زیادہ محتاط‘ رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘


رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت، ایم ایل سی ڈاکٹر منیشا کیانڈے اور قومی ترجمان کشور تیواری جیسے شیوسینا (یو بی ٹی) کے سینئر لیڈروں نے ’قابل اعتراض‘ تبصرہ کے سبب رام دیو کی تنقید کی اور کہا کہ انھوں نے ملک کی سبھی خواتین کی بے عزتی کی ہے۔ راؤت نے کہا کہ ’’میرا سوال ہے کہ امرتا فڈنویس وہاں سے کیوں نہیں اٹھیں اور انھیں تھپڑ کیوں نہیں مار دیا؟‘‘ ڈاکٹر منیشا نے بھی نائب وزیر اعلیٰ کی بیوی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’انھیں لات مار کر پروگرام سے باہر چلے جانا چاہیے تھا، لیکن حیرت انگیز طور پر وہ ہنس رہی تھیں، کھلکھلا رہی تھیں، رام دیو کے تبصرہ کا لطف اٹھا رہی تھیں، جیسے کہ وہ خواتین کو عزت بخش رہے ہوں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’پورے ملک نے سالوں پہلے دیکھا تھا کہ کیسے رام دیو دہلی میں پولیس سے بچنے کے لیے سلوار سوٹ پہن کر رات میں بھاگے تھے... اب وہ ناراض خواتین سے پیچھا چھڑا کر کیسے بھاگیں گے؟ کیا ان کی رشتہ دار اور امراوتی سے دھرم یدھ رکن پارلیمنٹ نونیت کور رانا رام دیو کے غیر اخلاقی رویہ پر رد عمل دیں گی، یا خاموش رہیں گی؟‘‘

کشور تیواری نے رام دیو کو ’آسام رام باپو اور گرمیت رام رحیم سنگھ جیسے جیل میں بند پاگلوں کا شاگرد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو رام دیو کے خلاف از خود کارروائی کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں امرتا بٹیا سے پوچھ رہا ہوں... یہ سب دیکھ کر تم خاموش کیوں ہو گئی؟ کیا تم بھی اس کے بہکاوے میں آ گئی، جب وہ تمھاری تعریف کرنے لگا؟ اب سبھی بہنوں کے لیے تمھارا کیا اسٹینڈ ہے... اور تم زوردار مخالفت کیوں نہیں کرتی ہو؟ ہم رام دیو بابا کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘


نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے چیف ترجمان مہیش تاپسے نے کہا کہ رام دیو کے بیان واضح طور سے ’فحش اور خاتون مخالف‘ تھے۔ انھوں نے پوچھا کہ جب بابا نے خواتین کو بے حد ناراض کر دیا ہے، پھر بھی ریاستی حکومت اس ایشو پر کارروائی کرنے کی جگہ خاموشی کیوں اختیار کیے ہوئی ہے۔ سماجی کارکن ترپتی دیسائی نے کہا کہ وہ اور دیگر خواتین رام دیو کے بیان پر ’حیران‘ تھیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ خواتین کےتئیں رام دیو کا دماغ کیسے کام کرتا ہے۔ انھوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ریاست اور قومی خاتون کمیشن اس پر از خود نوٹس لیں اور کارروائی شروع کریں، ورنہ ہم ان کے اگلے پروگرام پر حملہ کریں گے۔‘‘

اپرنا ملکر نے بلاشرط معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے مہاراشٹر میں رام دیو کے اگلے یوگ کیمپ میں مورچہ لینے کی دھمکی دی۔ انھوں نے کہا کہ ’’سزا کے طور پر انھیں پکڑیں گے، ان کا منڈن کرائیں گے اور ان کی داڑھی کاٹ دیں گے۔‘‘ 56 سالہ رام دیو نے ٹھانے میں اپنی پتنجلی یوگ پیٹھ اور ممبئی مہیلا پتنجلی یوگ سمیتی کے ذریعہ سے ایک ’یوگ وگیان شیویر‘ اور خواتین کی میٹنگ منعقد کی تھی۔ یوگا گرو نے اس دوران ان خواتین کی بات کی جو ساڑی کی جگہ یوگا والا لباس پہنے ہوئی تھیں۔ جب ان کے بیان پر کچھ خواتین مشتعل ہو اٹھیں تو رام دیو نے ان سے طویل اور صحت مند زندگی جینے کے لیے امرتا فڈنویس کی طرح خوش اور مسکراتے رہنے کی گزارش کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔