مہاراشٹر: ونود تاؤڑے نقدی معاملے پر کھڑگے اور راہل نے پی ایم مودی کو کٹہرے میں کھڑا کیا
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ایک طرف ریاست کے سابق وزیر داخلہ پر قاتلانہ حملہ ہوتا ہے، دوسری طرف بی جے پی کے سینئر لیڈر 5 کروڑ روپے نقدی کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑے جاتے ہیں۔
مہاراشٹر میں 20 نومبر کو اسمبلی کی 288 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے، لیکن اس سے عین قبل بی جے پی جنرل سکریٹری ونود تاؤڑے کے پاس سے کروڑوں روپے نقدی برآمد ہونے پر ہنگامہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے پی ایم مودی کو ہی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ دونوں ہی کانگریس لیڈران نے پی ایم مودی کو ہدف تنقید بنایا ہے اور ان کے بیان ’ایک ہیں تو سیف ہیں‘ کے پس منظر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے۔
کانگریس صدر کھڑگے نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’مودی جی مہاراشٹر کو ‘Money Power’ (پیسے کی طاقت) اور ‘Muscle Power’ (بازو کی طاقت) سے ‘SAFE’ (تجوری) بنانا چاہتے ہیں!‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’ایک طرف ریاست کے سابق وزیر داخلہ پر قاتلانہ حملہ ہوتا ہے، دوسری طرف بی جے پی کے سینئر لیڈر 5 کروڑ روپے نقد کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑے جاتے ہیں۔ مہاراشٹر کی سوچ ایسی نہیں ہے، عوام اس کا کل ووٹ کر کے جواب دے گی۔‘‘
دوسری طرف راہل گاندھی نے کانگریس کے ’ایکس‘ ہینڈل سے پوسٹ کردہ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ’’مودی جی، یہ 5 کروڑ کس کے SAFE (تجوری) سے نکلا ہے؟ عوام کا پیسہ لوٹ کر آپ کو کس نے ٹیمپو میں بھیجا؟‘‘ راہل گاندھی نے کانگریس کے جس پوسٹ کو شیئر کیا ہے، اس میں لکھا گیا ہے کہ ’’بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ونود تاؤڑے مہاراشٹر کے ایک ہوٹل میں پیسے تقسیم کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ ونود تاؤڑے بیگ میں بھر کر پیسے لے کر گئے تھے اور وہاں پر لوگوں کو بلا بلا کر پیسے تقسیم کر رہے تھے۔ یہ خبر جب عوام کو ہوئی تو زبردست ہنگامہ ہو گیا۔ پیسوں کے ساتھ ونود تاؤڑے کی کئی ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں۔‘‘ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’مہاراشٹر میں ووٹنگ ہونے والی ہے، اس سے عین قبل بی جے پی لیڈر پیسوں کے دَم پر انتخاب کو متاثر کرنے میں مصروف ہیں۔ اس میں کارکنان سے لے کر بڑے بڑے لیڈران تک شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن کو اس معاملے میں نوٹس لینا چاہیے اور سخت کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ اس نقدی برآمدگی واقعہ کے بعد مہاراشٹر میں سیاسی گھمسان مچ گیا ہے۔ تاؤڑے پر نقدی تقسیم کرنے کا الزام تو عائد ہو ہی رہا ہے، ان کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی معاملے میں کیس بھی درج ہو گیا ہے۔ ونود تاؤڑے نے اس معاملے میں اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں غلط طریقے سے پھنسایا جا رہا ہے اور جو بھی جانچ ہوگی اس کے لیے وہ تیار ہیں۔ حالانکہ ریاست کی اپوزیشن پارٹیاں پوری طرح سے بی جے پی اور مہایوتی حکومت پر حملہ آور نظر آ رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔