کورونا کا قہر، مہاراشٹر میں لوکل ٹرین اور مذہبی مقامات بند ہو سکتے ہیں؟
دہلی میں بھی کورونا کے کیسوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے عوام میں خوف ہے اور اسی کے پیش نظر دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے آج میٹنگ طلب کی ہے۔
ملک میں کورونا کے تازہ معاملوں میں جس تیزی سےاضافہ ہو رہا ہےاس نے ایک مرتبہ پھرعوام میں خوف پیدا کر دیا ہے جس کی وجہ سے مرکزی اور ریاستی حکومتیں اس کو روکنے کے لئے نئی رہنما ہدایات جاری کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہیں۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے ریاست کے افسران سے کہا ہے کہ وہ نئی گائیڈ لائنس تیار کریں تاکہ کورونا کے بڑھتے معاملات کو روکا جا سکے۔ کہا جا رہا ہے کہ حکومت دکانوں کو روز کھولنے کے بجائے ایک دن چھوڑ کر کھولنے کی ہدایت جاری کر سکتی ہے اور اس کے ساتھ لوکل ٹرینیں، مذہبی مقامات، شاپنگ مالس اور تھیٹر بند کر نے کا اعلان کر سکتی ہے۔ اس کے ساتھ نجی دفاتر پر بھی کچھ پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
ادھردہلی میں بھی کورونا کے کیسوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے عوام میں خوف ہے اور اسی کے پیش نظر دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے آج میٹنگ طلب کی ہے۔ کابینہ کے سکریٹری راجیو گابا بھی ریاستوں کے وزراء اعلی کے ساتھ آج میٹنگ کریں گے۔
ملک میں کورونا کی وبا سے سب سے زیادہ متاثرمہاراشٹر ریاست ہے جہاں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 43 ہزار سے زیادہ نئے کیسزرپورٹ ہوئے ہیں، جس میں ایکٹیو کیسز 10000 سے زیادہ ہے۔ واضح رہے کل پورے ملک سے 81441 نئے معاملے رپورٹ ہوئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ملک کے کل کورونا کیسز کے آدھے سے زیادہ کیسز ریاست مہاراشٹر سے ہی ہیں۔
مہاراشٹر میں کورونا کاقہر بدستور جاری ہے۔ ملک کے معاشی حالات ایسے ہیں کہ کہیں بھی لاک ڈاؤن لگانا ممکن نہیں ہےلیکن اگر صورتحال ایسے ہی خراب ہوتی رہی تو پھر لاک ڈاؤن کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا۔ریاست میں فعال کیسز10،285 کے اضافہ سے جمعرات کے روز مجموعی تعداد بڑھ کر 3،66،533 ہوگئی۔
ریاست میں کورونا متاثرین کی مجموعی تعداد 28،56،163 ہوگئی ہے۔ اس عرصے کے دوران وائرس کے 43،183 نئے کیسش سامنے آئے ہیں۔ اس سے قبل بدھ کے روز 39،544 کیسز ، منگل کے روز 27،918 کیسز ، پیر کے روز 31،643 اور اتوار کے روز 40،414 نئے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔سرکاری ذرائع کے مطابق اسی عرصے کے دوران 32،641 مریضوں کی شفایاب سے صحت مند مریضوں کی مجموعی تعداد 24،33،368 ہوگئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔