مہاراشٹر: بی جے پی وزیر کی فرم کا 51 کروڑ کا قرض معاف
مہاراشٹر کی بی جے پی حکومت میں وزیر ’شمبھا جی پاٹل نلنگیکر‘ کی فرم کے خلاف دو سال قبل سی بی آئی میں معاملہ درج ہوا تھا ، قرض معافی کے بعد ان پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
مہاراشٹر کے وزیر محنت شمبھا جی پاٹل نلنگیکر بینکوں سے تقریباً 51 کروڑ روپے کی قرض معافی کا فائدہ اٹھانے پر تنازعات میں گھر گئے ہیں۔ ان کے خلاف دو سال قبل یونین بینک آف انڈیا اور بینک آف مہاراشٹر سے دھوکہ دہی کر کے 49.30 کروڑ روپے کا لون حاصل کرنے کے معاملہ میں سی بی آئی نے کیس درج کیا تھا۔ لیکن انہوں نے ایک جھٹکے میں 51 کروڑ کا قرض معاف کرا لیا۔ انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں شمبھا جی نے کہا ، ’’لون سیٹلمنٹ میں بینکنگ قوانین کا مکمل خیال رکھا گیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ قرض معافی میں کسی طرح کے اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ ‘‘
شمبھا جی پاٹل کے مطابق وکٹوریا ایگرو فوڈ پروسیسنگ لمیٹڈ کو یو بی آئی اور بینک آف مہاراشٹر کی لاتور برانچ سے 2009 میں تقریباً 20-20 کروڑ کا لون حاصل ہوا تھا۔ شروعاتی دو سالوں تک کمپنی نے سود ادا کیا لیکن 2011 میں ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے سود سمیت رقم بڑھ کر 76 کروڑ پہنچ گئی۔ بعد میں اس لون کو این پی اے (ناقابل ادائیگی رقم ) قرار دے دیا گیا۔ وزیر کے مطابق بینکوں نے نیلامی کے دوران کمپنی کی بولی 25 کروڑ لگائی ۔ او ٹی ایس یعنی ایک مشت تصفیہ اسکیم کے تحت 51 کروڑ روپے کا لون معاف کر دیا گیا۔
بینک آف مہاراشٹر کی پونے برانچ کے ڈپٹی جنرل منیجر این باگھ چور نے کہا کہ ایک مشت تصفیہ اسکیم کے تحت بینک کو 12.50 کروڑ روپے ملے جبکہ لون 20 کروڑ روپے کا تھا۔ وہیں سود سمیت یہ رقم 21.75 کروڑ رپے بیٹھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار تصفیہ اسکیم کا فیصلہ بینک کی منیجنگ کمیٹی کے ذریعہ لیا گیا تھا۔ وزیر نے کہا کہ وہ شراب پلانٹ کے قیام کی خاطر لئے گئے قرض میں صرف ایک گارنٹر تھے نہ کہ مالک۔ فرم ان کی بیوی کے بھائی اور دیگر شخص چلا رہے تھے۔
واضح رہے کہ 22 جولائی 2016 کو وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے اسمبلی میں وزیر شمبھا جی پاٹل کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر کے خلاف لگائے گئے الزامات غلط ہیں۔
واضح رہے کہ سی بی آئی کی بینکنگ سیکورٹی اینڈ فراڈ سیل نے وزیر کے خلاف قرض کے لئے سازش رچنے اور دھوکہ دہی کا معاملہ درج کیا تھا۔ الزام یہ تھا کہ وزیر نے غلط طریقہ سے زمین کو رہن رکھا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔