مہاراشٹر: رائے گڑھ لینڈ سلائڈنگ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 22 ہوئی، کئی زخمی اسپتالوں میں زیر علاج، ریسکیو آپریشن جاری

لینڈ سلائیڈنگ کے دوران قبائلی گاؤں ارشل واڑی پر 550 میٹر سے زیادہ اونچی پہاڑی کا ایک حصہ گر گیا تھا، جس کی وجہ سے 30-40 جھونپڑیاں دب گئیں اور ان میں رہنے والے لوگ پھنس گئے

<div class="paragraphs"><p>رائے گڑھ لینڈ سلائڈنگ / یو این آئی</p></div>

رائے گڑھ لینڈ سلائڈنگ / یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

ممبئی: مہاراشٹر کے رائے گڑھ کی کھالاپور تحصیل کے ارشل واڑی گاؤں میں مٹی کے تودے گرنے سے اب تک 22 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کئی لوگ زخمی ہیں، جنہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ این ڈی آر ایف ٹیم کی جانب سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

لینڈ سلائیڈنگ بدھ کی رات تقریباً 11.45 بجے ہوئی۔ قبائلی گاؤں ارشل واڑی پر 550 میٹر سے زیادہ اونچی پہاڑی کا ایک حصہ گر گیا تھا۔ جس کی وجہ سے 30-40 جھونپڑیاں دب گئیں اور ان میں رہنے والے لوگ پھنس گئے۔ ارشل واڑی گاؤں کی آبادی 228 ہے جس میں سے 100 سے زائد لوگ اس سانحے سے متاثر ہوئے ہیں۔


لینڈ سلائیڈنگ کی اطلاع ملنے کے بعد رائے گڑھ ضلع انتظامیہ اور پولیس، ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور بڑے پیمانے پر بچاؤ آپریشن شروع کیا۔ پہاڑی علاقے میں بڑے بڑے پتھروں اور چٹانوں کی وجہ سے ریسکیو ٹیم کو مشکلات کا سامنا ہے۔

آل مہاراشٹر ماؤنٹینیرنگ فیڈریشن کے صدر اومیش زرپے نے کہا کہ تقریباً 60 کوہ پیماؤں نے مہاراشٹر ماؤنٹینیرنگ ریسکیو کوآرڈینیشن سینٹر (ایم ایم آر سی سی) کے ذریعے وہاں تلاش اور بچاؤ آپریشن میں شمولیت اختیار کی ہے۔ پونے سے زرپے نے بتایا، ’’ارشل گڑھ قلعے کے ساتھ پہاڑی ایک مقبول ٹریکنگ پوائنٹ ہے اور ارشل واڑی گاؤں گرنے والی چٹانوں کے بالکل نیچے واقع ہے۔‘‘


وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے جمعہ کو اسمبلی میں ایک بیان میں اعلان کیا کہ ریاست کے لینڈ سلائیڈنگ کے شکار علاقوں کے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور ان کی مستقل بحالی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جمعہ کو کابینہ کی میٹنگ میں رائے گڑھ ضلع میں ارشل واڑی حادثہ پر بحث ہوئی۔ لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے سے دوچار علاقوں کے شہریوں کو محفوظ مقامات پر لے جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی اعلان کیا کہ ارشل واڑی کے مکینوں کو سڈکو کے ذریعے مستقل طور پر آباد کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔