مہاراشٹر: کلکٹر نے جلگاؤں کی مسجد میں نماز پڑھنے پر لگائی پابندی، معاملہ ہائی کورٹ پہنچا

مہاراشٹر کے جلگاؤں میں ہندو گروپوں کی درخواست کے بعد ضلعی انتظامیہ نے ایک قدیمی مسجد میں لوگوں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ مسجد کمیٹی نے انتظامیہ کے اس حکم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

جلگاؤں: مہاراشٹر کے جلگاؤں شہر میں واقع ایک قدیمی مسجد کو لے کر تنازع بڑھتا جا رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے یہاں نماز پڑھنے پر پابندی لگا دی ہے۔ دریں اثنا جلگاؤں کی جمعہ مسجد ٹرسٹ کمیٹی کے صدر الطاف خان نے نعیم خان کے ذریعے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ خان نے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ سے کلکٹر کے اس عبوری حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے ذریعے لوگوں کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روکا گیا تھا۔ ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 144 بھی یہاں لاگو کی گئی تھی، تاکہ مٹھی بھر سے زیادہ لوگ موقع پر جمع نہ ہوں۔

تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب پانڈوواڑا سنگھرش سمیتی نے کلکٹر کے سامنے شکایت درج کرائی۔ ہندو گروپوں کے مطابق، جلگاؤں ضلع کے ایرنڈول تعلقہ میں مسجد کے ارد گرد کا علاقہ مہاراشٹر کے دور کے پانڈووں سے منسلک ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پانڈووں نے اپنی جلاوطنی کے کچھ سال اس علاقے میں گزارے۔


باخبر لوگوں کے مطابق یہ سارا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب مسجد نے موجودہ ڈھانچے کی توسیع کے دوران کچھ ٹین شیڈ لگائے تھے۔ جلگاؤں کلکٹر امن متل کو کمیٹی کی طرف سے ایک درخواست موصول ہوئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مسجد کے ذریعے تجاوزات کیا گیا ہے۔ پانڈوواڑا سنگھرش سمیتی نے اسے ایک قدیم ہندو مقام قرار دیا اور کہا کہ یہاں پر گزرے ہوئے دور کے نوادرات اب بھی مل سکتے ہیں!

تاہم ٹرسٹ سے وابستہ لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے دستاویزات موجود ہیں کہ یہ ڈھانچہ 31 اکتوبر 1861 سے موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت نے مسجد کے ڈھانچے کو ایک قدیم اور تاریخی یادگار قرار دیا ہے اور اسے ایک محفوظ یادگار کے طور پر درج کیا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق اس مسجد کا نام پانڈوواڈا مسجد ہے۔ مسجد وقف بورڈ کی جائیداد کے طور پر بھی رجسٹرڈ ہے۔


جامع مسجد ٹرسٹ کی عرضی ایڈووکیٹ ایس ایس قاضی کے ذریعے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ وہ 11 جولائی کو کلکٹر کے سامنے پیش ہوئے اور درخواست کی کہ انہیں پانڈوواڈا سنگھرش سمیتی کی طرف سے پیش کی گئی درخواست کا مناسب جواب داخل کرنے کے لیے کچھ وقت دیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کلکٹر ٹرسٹ سے کچھ سننے کے موڈ میں نہیں تھے اور 11 جولائی کو درخواست گزار کو کوئی موقع دیئے بغیر، کلکٹر نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 اور 145 کے تحت حکم جاری کر دیا۔

عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ پانڈوواڑا سنگھرش سمیتی کی طرف سے جمع کرائی گئی درخواست نفرت انگیز تقریر کے بعد آئی ہے اور یہ واضح ہے کہ پانڈاواڑا سنگھرش سمیتی ایک مقررین ستیش چوہان کی تقریر سے متاثر ہے۔ درخواست میں کلکٹر کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ قانون کے خلاف اور کیس کے میرٹ کے خلاف، غیر منصفانہ اور غیر ضروری ہے۔ یہ حکم کلکٹر کے دفتر کے ذریعہ رکھے گئے دستاویزی ثبوت اور ریکارڈ پر غور کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ہائی کورٹ نے عرضی پر تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ اب اس معاملے کی سماعت 18 جولائی کو ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔