ایکناتھ کھڑسے بی جے پی چھوڑنے کی تیاری میں!

کھڑسے نے بی جے پی لیڈروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”میں واضح کر دوں کہ میں بی جے پی چھوڑنا نہیں چاہتا لیکن آپ لوگوں کو بھی مجھے پارٹی چھوڑنے کے لیے مجبور نہیں کرنا چاہیے۔“

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر بی جے پی کے سینئر لیڈروں میں شمار کیے جانے والے ایکناتھ کھڑسے نے پارٹی کے ذریعہ غلط رویہ اختیار کیے جانے کے بعد پارٹی چھوڑنے کا اشارہ دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ بی جے پی اپنے عمل سے مجھے پارٹی چھوڑنے کے لیے مجبور نہ کرے۔ یہ بیان انھوں نے ایک ایسی تقریب میں دیا جہاں وہ کانگریس کے ساتھ اسٹیج شیئر کر رہے تھے۔ کھڑسے کا رخ دیکھ کر ایک طرف جہاں بی جے پی میں سناٹا پسرا ہوا ہے وہیں سیاسی گلیاروں میں گہما گہمی تیز ہو گئی ہے۔

کھڑسے پہلے بھی کئی بار بی جے پی سے اپنی ناراضگی ظاہر کر چکے ہیں اور تازہ بیان میں انھوں نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ ”میں واضح کر دوں کہ میں بی جے پی چھوڑنا نہیں چاہتا لیکن آپ لوگوں (بی جے پی لیڈران) کو بھی مجھے پارٹی چھوڑنے کے لیے مجبور نہیں کرنا چاہیے۔“ کھڑسے نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ ”پارٹی مجھے بتائے کہ میرا جرم کیا ہے۔ اگر میں مجرم ہوں تو مجھے جیل میں ڈالا جائے۔ بغیر کسی غلطی کے مجھے سزا دینے کا کیا مطلب ہے؟“ انھوں نے پارٹی سے اپنی مایوسی ظاہر کرتے ہوئے یہ شعر بھی کہا کہ ”رہتے تھے جن کے دل میں ہم جان سے بھی پیاروں کی طرح/ بیٹھے ہیں انہی کے کوچے میں ہم آج گنہگاروں کی طرح۔“

واضح رہے کہ کھڑسے وقتاً فوقتاً پارٹی کے خلاف کچھ نہ کچھ بولتے رہے ہیں لیکن بی جے پی نے ان کی باتوں کو نظر انداز کرنے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ دراصل کھڑسے پونے ایم آئی ڈی سی اراضی گھوٹالہ میں جانچ کا سامنا کر رہے ہیں اور وہ جب تک بدعنوانی کے الزامات سے پاک صاف نہ نکل جائیں تب تک پارٹی انھیں کابینہ میں شامل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔

کھڑسے کی ناراضگی کے بعد اپوزیشن پارٹیوں میں بھی ایک ہلچل کاماحول ہے۔ کانگریس نے حالات کے پیش نظر کھڑسے کی طرف دوستی کا ہاتھ بھی بڑھایا ہے۔ ذرائع کے مطابق کانگریس لیڈر اشوک چوہان نے کھڑسے کو کانگریس میں آنے کے لیے کھلی دعوت دے دی ہے۔ چوہان کا کہنا ہے کہ ”ہم نے ان کے لیے اپنا دروازہ کھولنے کا فیصلہ لیا ہے۔کانگریس میں ان کا استقبال ہے۔“ دوسری طرف این سی پی بھی انھیں اپنی پارٹی میں شامل ہونے کے لیے پہلے ہی دعوت دے چکی ہے۔ لیکن فی الحال کھڑسے نے بی جے پی کو متنبہ کیا ہے کہ وہ انھیں کوئی سخت قدم اٹھانے کے لیے مجبور نہ کرے۔ لیکن جس طرح کھڑسے نے کانگریس کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا ہے اس سے بی جے پی میں کھلبلی ضرور مچ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jan 2018, 12:52 PM