شیوسینا کو منانے کے لیے بی جے پی نے کھیلا ’اموشنل کارڈ‘، کہا ’فڑنویس بھی ہیں شیو سینک‘

مہاراشٹر میں حکومت سازی کے لیے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جلد ہی کوئی فیصلہ ہوگا اور دیویندر فڑنویس کی قیادت میں حکومت تشکیل دی جائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر میں حکومت سازی کو لے کر سیاسی ہلچل اس وقت اپنے عروج پر ہے۔ حکومت تشکیل دینے کے لیے صرف جمعہ تک کا وقت بچا ہوا ہے اور اس درمیان روٹھی ہوئی شو سینا کو منانے کے لیے بی جے پی نے ’اموشنل کارڈ‘ کھیلا ہے۔ ایک بار پھر بی جے پی کی جانب سے شیوسینا سے ساتھ آنے کی اپیل کی گئی ہے۔ بی جے پی لیڈر سدھیر منگنٹیوار نے کہا کہ ’’ہم ایک مضبوط اور مستحکم حکومت چلانا چاہتے ہیں، ہم شیو سینا کے ساتھ حکومت بنانا چاہتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اُدھو جی نے خود کہا تھا کہ دیویندر فڑنویس جی بھی شیو سینک ہیں۔‘‘


واضح رہے کہ بی جے پی کا ایک نمائندہ وفد آج ممبئی میں گورنر بھگت سنگھ کوشیاری سے ملاقات کرے گا۔ میڈیا نے جب منگنٹیوار سے یہ پوچھا کہ کیا گورنر سے ملاقات کے دوران بی جے پی حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرے گی؟ اس پر انھوں نے کہا کہ فی الحال ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

مہاراشٹر میں حکومت سازی کو لے کر مرکزی وزیر نتن گڈکری نے بھی ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جلد ہی کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔ واضح لفظوں میں انھوں نے یہ بھی کہا کہ مہاراشٹر میں دیویندر فڑنویس کی قیادت میں حکومت بنائی جانی چاہیے۔ میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں گڈکری نے کہا کہ اس بیان سے موہن بھاگوت یا پھر آر ایس ایس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔


میڈیا کے کچھ ذرائع اس بات کے امکانات ظاہر کر رہے ہیں کہ نتن گڈکری کو بھی وزیر اعلیٰ بنایا جا سکتا ہے لیکن جب اس سلسلے میں ان سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’میرے لیے مہاراشٹر لوٹنے کا کوئی سوال نہیں ہے۔ میں دہلی میں کام کرنا جاری رکھوں گا۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر میں وزیر اعلیٰ عہدہ کو لے کر بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان لڑائی کافی تلخ ہو گئی ہے۔ نتن گڈکری کہہ رہے ہیں کہ فڑنویس کی قیادت میں حکومت بننی چاہیے جب کہ شیو سینا اس بات پر بضد ہے کہ وزیر اعلیٰ تو اسی کا ہوگا چاہے جو ہو جائے۔ شیو سینا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈھائی سال اس کا اور ڈھائی سال بی جے پی کا وزیر اعلیٰ ہونا چاہیے جو کہ انتخاب سے قبل اتحاد بناتے وقت بات ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔