لکھیم پور کھیری واقعہ کے خلاف مہاراشٹر بند کامیاب رہا، ممبئی سمیت مسلم علاقے بھی رہے بند

مہاراشٹر میں براقتدار مہاوکاس اگھاڑی میں شامل شیوسینا، کانگریس، این سی پی، سی پی آئی، سی پی ایم، ٹریڈ یونین اور متعدد کسان و طلباء گروپ لکھیم پور کھیری واقعہ کے خلاف آج ہوئے بند میں شامل ہوئے۔

تصویر ٹوئٹر @INCMaharashtra
تصویر ٹوئٹر @INCMaharashtra
user

یو این آئی

ممبئی: ممبئی سمیت مہاراشٹر میں چند مقامات پر معمولی تشدد اور سنگباری کے واقعات کے ساتھ ہی لکھیم پورکھیری میں تشدد میں کسانوں کی ہلاکت کے خلاف حکمراں مہاوکاس اگھاڑی اور دیگر پارٹیوں اور تنظیموں کا بند مکمل طور پر کامیاب رہا ہے۔ شہر اور ریاست کے مختلف شہروں میں مسلم اکثریتی علاقے بھی بند رہے ہیں۔ شیوسینا، کانگریس اور این سی پی کے ورکروں نے جگہ جگہ موٹر گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کی۔

مہاراشٹر میں برسر اقتدار مہاوکاس اگھاڑی میں شامل شیوسینا، کانگریس، این سی پی، سی پی آئی، سی پی ایم، ٹریڈ یونین اور متعدد کسان اور طلباء گروپ لکھیم پور کھیری واقعہ کے خلاف آج ہوئے بمد میں شامل ہوئے۔ اس درمیان اپوزیشن بی جے پی نے اپنے حلقوں میں دکانیں کھلوانے کی کوشش کی۔


ممبئی میں کارپوریشن کے تحت بیسٹ کی بسیں بند رہیں اور ایس ٹی کی خدمات پر بھی اثر پڑا ہے البتہ لوکل ٹرین سرویس حسب معمول ہے۔ لیکن مسافر نہ کے برابر ہیں۔ لازمی سروس کو بند سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ پولیس کی بھاری جمعیت کو تعینات کیا گیا ہے، وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل نے وارننگ دی ہے کہ کسی بھی طرح کے تشدد کو برداشت نہیں کیا جا ہے گا۔ ممبئی میں کئی مقامات پر بسوں پر پتھراؤ کیا گیا اور درجن بھر بسیں متاثر ہوئی ہیں۔ مہاوکاس اگھاڑی کے لیڈران سنجے راوت، کشور تیواری، جینت پاٹل، نواب ملک، نانا پٹولے، بالا صاحب تھوراٹ، بھائی جگتاپ اور ریاستی سطح کے لیڈران نے احتجاجی دھرنا دیا اور مرکز اور یوپی حکومتوں کے خلاف نعرے لگائے۔

ممبئی میں مسلم اکثریتی علاقے بھنڈی بازار، نل بازار، کرافورڈ مارکیٹ، محمدعلی روڈ، ناگپاڑہ، جوگیشوری، ماہم، کرلا اور دور افتادہ ممبرا، میرا روڈ اور دیگر علاقے مکمل طور پر بند رہے۔ یہاں سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ گزشتہ ہفتے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے کی صدارت میں کابینہ نے لکھیم پورکھیری میں لالہ اجل بننے والے کسانوں کے لیے دومنٹ خاموش رہ کر انہیں خراج پیش کیا۔اور برسر اقتدار محاذ نے بند بھی اعلان کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔