مراٹھا برادری کو 10 فیصد ریزرویشن والا بل مہاراشٹر اسمبلی سے منظور
مہاراشٹر کابینہ کی طرف سے تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں 10 فیصد مراٹھا ریزرویشن بل کے مسودے کو منظوری کے بعد اس بل کو خصوصی اجلاس کے دوران اسمبلی میں پیش کیا گیا، جہاں اسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا
نئی دہلی: مہاراشٹر کی کابینہ نے تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں 10 فیصد مراٹھا ریزرویشن بل کے مسودے کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔ اس بل کو ایک خصوصی اجلاس کے دوران ریاستی اسمبلی میں پیش کیا گیا، جہاں اسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے جمعہ کو خصوصی اسمبلی اجلاس میں رپورٹ پیش کرنے کے بعد اس بات پر زور دیا تھا کہ مراٹھوں کو قانون کی شرائط کے مطابق ریزرویشن دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ کارکن منوج جرانگے پاٹل جالنہ ضلع کے انتروالی سرتی گاؤں میں مراٹھا ریزرویشن کے حق میں طویل عرصے سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے یہ خصوصی اجلاس طلب کیا۔
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اسمبلی میں بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس بل میں مہاراشٹر کے سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ لوگوں کے لیے ریزرویشن کی تجویز ہے۔ میں نے شیواجی مہاراج کے سامنے مراٹھا برادری کو ریزرویشن دینے کا حلف لیا تھا۔ ریزرویشن کو لے کر مراٹھا برادری کے جذبات کے مطابق ہم نے اسے نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’وزیر اعظم مودی کا ایک بنیادی قول 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس' ہے، ہماری حکومت بھی اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ کسی بھی برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے بغیر ہماری حکومت نے مراٹھا برادری کو ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
مراٹھا ریزرویشن بل کے اہم نکات:
سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں مراٹھا برادری کی شرکت کم ہے، اس لیے انہیں مناسب حصہ داری دینے کی ضرورت ہے۔ اس لیے مراٹھا سماج کو سماجی، تعلیمی اور اقتصادی نقطہ نظر سے پسماندہ قرار دیا جاتا ہے۔ سروے رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مراٹھا برادری سماجی طور پر پسماندہ ہے۔ رپورٹ کے مطالعہ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مراٹھا برادری سماجی، تعلیمی اور معاشی نقطہ نظر سے سب سے کم شناخت رکھتی ہے۔
مراٹھا برادری کی آبادی ریاست کی کل آبادی کا 28 فیصد ہے۔ کل 52 فیصد ریزرویشن میں کئی بڑی ذاتیں اور طبقات پہلے ہی شامل ہیں، ایسے میں 28 فیصد آبادی والے سماج کو دیگر پسماندہ طبقے میں رکھنا ناانصافی ہوگا۔ اس لیے اس سماج کو علیحدہ ریزرویشن دینے کی ضرورت ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔