مہاراشٹر اسمبلی انتخاب: بی جے پی لیڈر و سابق رکن پارلیمنٹ حنا گاوت نے دیا استعفیٰ، بطور آزاد امیدوار بھرا ہے پرچہ

حنا گاوِت نے شیو سینا شندے گروپ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’شندے گروپ مسلسل بی جے پی کے خلاف کام کر رہی ہے، اس لئے ہم نے ان کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر حنا گاوِت/&nbsp;@DrHeena_Gavit</p></div>

تصویر حنا گاوِت/@DrHeena_Gavit

user

قومی آواز بیورو

پیر کو مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں کاغذات نامزدگی کی واپسی کا آخری دن تھا۔ مہایوتی اور مہاوکاس اگھاڑی کے کئی باغی لیڈران نے انتخاب سے نام واپس لے کر پارٹی کو راحت دی، لیکن کئی ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنا نام واپس نہیں لیا ہے۔ ان میں ایک اہم نام بی جے پی لیڈر و سابق رکن پارلیمنٹ حنا گاوت کا ہے۔

مراٹھا نیوز پورٹل ’ٹی وی9 مراٹھا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق حنا گاوت نے اکلکوا اسمبلی سیٹ سے اپنی امیدواری کو برقرار رکھا ہے۔ بڑی بات یہ ہے کہ انہوں نے بی جے پی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کے خلاف باغیانہ رخ اختیار کرتے ہوئے آزاد امیدوار کے طور پر پرچۂ نامزدگی داخل کیا تھا۔ پرچہ کی واپسی کے آخری دن بھی انہوں نے اپنا نام واپس نہ لے کر مہایوتی امیدوار کے لئے مشکل کھڑی کر دی ہے۔


بی جے پی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے بعد انہوں نے کہا کہ ’’بغاوت کی وجہ سے پارٹی کی شبیہ خراب نہ ہو اس لئے یہ (استعفیٰ کا) فیصلہ لیا گیا ہے۔‘‘  حنا گاوت نے مہایوتی اتحاد کی اہم حلیف پارٹی شیو سینا شندے گروپ پر بڑا حملہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’شندے گروپ مسلسل بی جے پی کے خلاف کام کر رہی ہے، اس لئے ہم نے ان کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ حنا گاوت ریاست کے قبائلی ترقی کے وزیر وجے کمار گاوت کی بیٹی ہیں۔ ان کے والد وجے کمار گاوت نندر بار حلقہ اسمبلی سے بی جے پی کی طرف سے میدان میں ہیں۔ حنا گاوت 2014 میں مہاراشٹر کے نندربار سیٹ سے پارلیمانی انتخاب میں اتری تھیں، جس میں انہیں جیت حاصل ہوئی تھی۔ 2019 کے پارلیمانی انتخاب میں بھی ان کو جیت ملی تھی۔ حالانکہ 2024 کے پارلیمانی انتخاب میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد سے ہی انہوں نے اسمبلی انتخاب کے لئے زور آزمائی شروع کر دی تھی۔ سیٹ شیئرنگ فارمولہ کے تحت یہ سیٹ شیوسینا شندے گروپ کے حق میں گئی جس سے حنا کا خواب ٹوٹ گیا۔ بعد ازاں انہوں نے باغیانہ رخ اختیار کرتے ہوئے آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا جو ہنوز برقرار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔