مہاراشٹر اسمبلی انتخاب: بی جے پی کو لگا شدید جھٹکا، سابق رکن اسمبلی سندیپ نائک شرد پوار کی پارٹی میں شامل

این سی پی-ایس پی کے ریاستی یونٹ صدر جینت پاٹل نے کہا کہ ہم نے جو کھویا تھا وہ اب مل گیا ہے۔ نوی ممبئی میں شروع ہونے والی کہانی پورے مہاراشٹر میں گونجے گی۔

بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے لئے بی جے پی کی جانب سے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کر دی گئی ہے۔ فہرست جاری ہونے کے بعد ریاست میں کئی بی جے پی لیڈران ناراض نظر آ رہے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ نوی ممبئی میں بی جے پی کو زوردار جھٹکا دیتے ہوئے سینئر لیڈر اور سابق رکن اسمبلی سندیپ نائک منگل کو شرد پوار کی پارٹی این سی پی-ایس پی میں شامل ہو گئے۔ ملی جانکاری کے مطابق بیلاپور اسمبلی سیٹ سے انھیں ٹکٹ نہیں دیا گیا جس سے وہ ناراض تھے۔

بی جے پی نے سندیپ نائک کے والد اور سابق وزیر گنیش نائک کو ایرولی اسمبلی سیٹ سے میدان میں اتارا ہے۔ سندیپ نائک کا نوی ممبئی علاقہ میں میں سالوں سے کافی اثر و رسوخ رہا ہے۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق سندیپ نائک کو بیلاپور سے انتخاب لڑائے جانے کی امید تھی، لیکن بی جے پی نے اس سیٹ سے موجودہ رکن اسمبلی مندا مہاترے پر دوبارہ بھروسہ کرتے ہوئے پھر سے ٹکٹ دے دیا۔ اس وجہ سے سندیپ نائک نے ناراض ہو کر پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ لے لیا۔


شرد پوار والی این سی پی میں سندیپ نائک کی شمولیت کے بعد پارٹی کے ریاستی یونٹ صدر جینت پاٹل نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے سندیپ نائک کا این سی پی میں خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے جو کھویا تھا وہ اب مل گیا ہے۔ نوی ممبئی میں شروع ہونے والی کہانی پورے مہاراشٹر میں گونجے گی۔ ہم اپنے مخلص کارکنان اور لیڈران کے تعاون کو نظر انداز نہیں کریں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سندیپ نائک کی پارٹی میں شمولیت کے بعد یقیناً ہماری پارٹی مضبوط ہوگی۔‘‘ اس دوران جینت پاٹل نے روز بہ روز بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری اور بگڑتی ہوئی قانونی صورتحال پر ریاستی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

واضح ہو کہ بی جے پی نے سندیپ نائک کے تعلق سے ان کے والد گنیش نائک پر دباؤ بنایا تھا، لیکن وہ اپنے بیٹے سندیپ نائک کو نہیں منا پائے۔ اب انہوں نے این سی پی-ایس پی کا دامن تھام لیا ہے، اور اگر شرد پوار کی پارٹی سندیپ نائک کو بیلاپور سے ٹکٹ دیتی ہے تو بی جے پی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Oct 2024, 9:40 PM