مہاراشٹر: شیوسینا کے احتجاج کے درمیان مرکزی حکومت نے باغی ارکان اسمبلی کو تحفظ فراہم کیا

مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ شندے گروپ کی اپیل کے بعد لیا ہے، ہفتہ کے روز 25 جون کو ایکناتھ شندے گروپ نے مرکزی داخلہ سکریٹری اور گورنر کو خط ارسال کیا تھا

باغی شندے گروپ
باغی شندے گروپ
user

قومی آواز بیورو

ممبئی: مہاراشٹر میں سیاسی بحران کے درمیان شیوسینا کی طرف سے باغی ارکان اسمبلی کے خلاف مسلسل احتجاج کیا جا رہا ہے۔ جس کے پیش نظر باغیوں نے مہاراشٹر حکومت سے اپنی اور خاندان کی حفاظت کا مطالبہ کیا تھا۔ اب اس معاملے کو لے کر مرکزی حکومت نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت باغی شندے دھڑے کے 16 ارکان اسمبلی کے گھروں پر سیکورٹی فراہم کرے گی۔

مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ شندے دھڑے کی اپیل کے بعد لیا ہے۔ ہفتہ، 25 جون کو ایکناتھ شندے دھڑے نے مرکزی داخلہ سکریٹری اور گورنر کو ایک خط لکھا تھا، جس کے بعد اب ان کے اہل خانہ کو سیکورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق آج شام تک تمام ارکان اسمبلی کے گھروں پر سی آر پی ایف اہلکار تعینات کر دیے جائیں گے۔ ان ارکان اسمبلی کو وائی پلس زمرہ کی سیکورٹی دی گئی ہے۔


مرکزی حکومت سے پہلے ایکناتھ شندے کے دھڑے نے مہاراشٹر حکومت سے بھی اپنے خاندان کے لیے سیکورٹی طلب کی تھی۔ تاہم اس کے جواب میں ریاستی حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ ارکان اسمبلی کی سیکورٹی میں کوئی کٹوتی نہیں کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ جن ارکان اسمبلی کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے وہاں پولیس فورس تعینات کرنے کی بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

اس دوران آزاد رکن پارلیمنٹ نونیت رانا نے بھی باغی ارکان اسمبلی کے اہل خانہ کے لیے سیکورٹی کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں مہاراشٹر میں صدر راج نافذ ہونا چاہئے۔ تاہم اب صورتحال کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت کی جانب سے باغی ایم ایل اے کو سیکورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔


خیال رہے کہ ایکناتھ شندے اور شیو سینا کے بیشتر ارکان اسمبلی گزشتہ ایک ہفتے سے آسام کے گوہاٹی میں موجود ہیں۔ ان سب نے ادھو ٹھاکرے کے خلاف بغاوت کر دی ہے۔ ان باغیوں کو منانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن وہ نہیں مانے۔ جس کے بعد ادھو ٹھاکرے خود وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ خالی کر دی۔ اب شیو سینا کی طرف سے باغیوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بات کہی جا رہی ہے، وہیں دوسری طرف شنڈے دھڑا بھی عدالت جانے کی تیاری کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔