مہاراشٹر: کھیت میں نصب مورتی کو انجانے میں نقصان پہنچانے پر کسان کے سماجی بائیکاٹ کی دھمکی، 8 کے خلاف مقدمہ

مہاراشٹر میں ایک کسان پر گاؤں کے دیوتا کی مورتی کو مبینہ طور نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے سماجی بائیکاٹ کی دھمکی دی گئی ہے

کھیت میں نصب دیوتا کی مورت / آئی اے این ایس
کھیت میں نصب دیوتا کی مورت / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

گوندیا (مہاراشٹر): مہاراشٹر میں ایک کسان پر گاؤں کے دیوتا کی مورتی کو مبینہ طور نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے سماجی بائیکاٹ کی دھمکی دی گئی ہے۔ موری کسان کے کھیت میں نصب تھی، گاؤں کی پنچایت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس کے اس عمل سے لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں لہذا اسے 21 ہزار روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ کسی کے بائیکاٹ کی دھمکی دینا قانوناً جرم ہے لہذا پولیس نے شکایت موصول ہونے کے بعد گاؤں کے 8 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

امگاؤں کے پولیس انسپکٹر ولاس نیل نے بتایا کہ یہ واقعہ 9 جون کو رونما ہوا تھا، جب کسان ٹیکا رام پی پاردھی اپنے کھیت میں زمین کو ہموار کر رہے تھے، وہاں غلطی سے پتھر کی ایک مورتی نقصان زدہ ہو گئی۔ اس واقعہ سے سائٹ پار گاؤں میں 2600 افراد مشتعل ہو گئے۔


ولاس نیل نے آئی اے این ایس سے کہا، ’’بعد میں سائٹ پار کی گرام پنچایت نے فیصلہ سنایا کہ اس واقعہ سے ان کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ پارتھی کے نقصان کی تلافی نہ کرنے پر سماجی بائیکاٹ کی دھمکی دی گئی اور ان پر 21 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ چونکہ یہ غیر قانون ہے اس لئے ہم نے متاثرہ کی شکایت کے بعد وہاں کے متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی شروع کی ہے۔‘‘

ٹیکارام پاردھی نے جرمانہ ادا کرنے سے انکار کر دیا اور فیصلہ سنانے والے بزرگوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے 16 جون کو امگاؤں کے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔ تفتیشی افسر بلراج لانجے وار نے کہا کہ دیہاتیوں کا خیال ہے کہ پتھر کی مورتی ان کے ’کلدیوتا‘ کی ہے روایات کے مطابق وہ مانسون کے دوران نئے فصلی سال کی شروعات اپنے دیوتا کی پوجا کے ساتھ کرتے ہیں، اس مورتی کو پاردھی نے نقصان پہنچایا ہے۔


گاؤں کے سرپنچ گوپال ایف میشرام نے دعوی کیا کہ جرمانہ کی رقم کا استعمال پتھر کی مورتی کی مرمت، دیوتا کو خوش کرنے کے پوجا کرنے، بلی دینے اور مستقبل میں ایسے حادثہ کو روکنے کے لئے موقع پر ایک چھوٹا مندر تعمیر کرنے کے لئے کیا جائے گا۔ پاردھی نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ وہ معاشی طور پر اتنا مضبوط نہیں ہے کہ جرمانہ ادا کر سکے، جس کے بعد پنچایت نے اس کے سماجی بائیکاٹ کی دھمکی دی ہے۔

ولاس نیل نے کہا کہ سرپنچ میشرام سمیت گاؤں کے 8 لوگوں کے خلاف انسداد سماجی بائیکاٹ قانون 2016 کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ملزمان کو نوٹس دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔