مہاراشٹر: تین سال میں 12 ہزار کسانوں کی خودکشی، حکومت کا اعتراف

ریاست کے کوآپریٹیو اینڈ ری ہیبلی ٹیشن کے وزیر سبھاش دیشمکھ نے ایک سوال کے تحریری جواب میں اعتراف کیا ہے کہ 2015 سے 2018 کے درمیان 12000 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مہارشٹر میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں لیکن صورت حال اس قدر مخالف ہے کہ ان سے نمٹنا برسر اقتدار بی جے پی اور شیو سینا کے لئے آسان نہیں ہے۔ قحط کی مار اور کسانوں کی بد حالی نے صورت حال کو بے قابو بنا دیا ہے۔ ریاست میں اسی سال 610 کسانوں نے خود کشی کر لی۔

ریاست کے کوآپریٹیو اینڈ ری ہیبلی ٹیشن کے وزیر سبھاش دیشمکھ نے ایک سوال کے تحریری جواب میں اعتراف کیا کہ 2015 سے 2018 کے درمیان 12000 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ تین سال کے اندر اتنے بڑے پیمانے پر کسانوں کا خود کشی کرنا حیران کن ہے۔


خودکشیوں کی روز افزوں تعداد کی اہم وجوہات میں فصلوں کا برباد ہونا، سوکھے کی مار اور سنچائی کے لئے پانی کی کمی، بازار کے مطابق فصلوں کے واجب دام نہیں ملنا اور اکثر ژالہ باری سے فصلوں کا خراب ہو جانا شامل ہیں۔ مہاراشٹر حکومت نے اپنے حالیہ بجٹ میں سنچائی پر خرچ کے لئے 12000 کروڑ روپے خرچ کرنے کا التزام کیا ہے۔ اس کے علاقہ مائیکرو لیول پر سنچائی کے لئے 350 کروڑ روپے علیحدہ سے خرچ کیے جائیں گے۔

لیکن ان تمام باتوں کے درمیان آنے والے اسمبلی انتخابات بی جے پی کے لئے خاصے مشکل ثابت ہوں گے۔ ایسا اس لئے کیوں کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات کسانوں کی خود کشی اور زراعت کی بد حالی کے اوپر ہی لڑا گیا تھا۔ اب تین مہینے کے بعد ہی انتخابات ہونے ہیں اور حزب اختلاف کا الزام ہے کہ ریاست میں بی جے پی شیوسینا کی حکومت نے کچھ بھی بہتر نہیں کیا ۔


خودکشی کے معاملہ میں زرعی مزدور سب سے زیادہ

یوں تو حکومت بدحال زراعی نظام کو درست کرنے کے لئے کسان قرض معافی کا اعلان کرتی ہے لیکن نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (اہم سہرنہ) کے اعداد و شمار اس معاملہ کا دوسرا پہلو اجاگر کرتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شعبہ زراعت سے وابستہ خودکشی کے معاملات میں نصف حصلہ زرعی مزدوروں کا ہے۔ لوک سبھا میں این سی آر بی کے اعداد کو حوالہ دے کر بتایا گیا ہے کہ 2014 سے 2016 کے درمیان 45 فیصد زرعی مزدوروں نے خود کشی کی ہے۔ دیگر ریاستوں کی بات کریں تو تمل ناڈو، گجرات، کیرالہ اور راجستھان میں کسانوں کے مقابلہ زرعی مزدوروں نے زیادہ تعداد میں خودکشیاں کی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔