مہاراشٹر: کیا رد ہو جائے گی شندے اور ان کے 40 اراکین اسمبلی کی رکنیت؟ اسپیکر نے نوٹس بھیج کر مانگا جواب
مہاراشٹر میں نئی سیاسی ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے، اسپیکر راہل نارویکر نے وزیر اعلیٰ شندے سمیت ان کے گروپ کے 40 اراکین اسمبلی کو نوٹس بھیج کر نااہلیت پر 7 دن میں جواب مانگا ہے۔
مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے گروپ کے 40 اور ادھو ٹھاکرے گروپ کے 14 اراکین اسمبلی کو نوٹس بھیج کر جواب طلب کیا ہے۔ ان سبھی اراکین اسمبلی کو نااہل ٹھہرائے جانے کی عرضیاں اسمبلی اسپیکر کے پاس داخل کی گئی ہیں۔ ان اراکین اسمبلی کو 7 دن میں نوٹس کا جواب دینے کو کہا گیا ہے۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کے دستاویزی ثبوت بھی داخل کریں کہ کیوں ان کی اسمبلی کی رکنیت رد نہ کی جائے۔
اسمبلی اسپیکر نے کہا تھا کہ انھیں انتخابی کمیشن سے شیوسینا کے آئین کی کاپی ملی ہے، اس کے بعد یہ نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سمیت ان کے گروپ کے 16 اراکین اسمبلی کو نااہل ٹھہرائے جانے کے معاملے کی عرضی پر بھی عدالت میں جلد ہی سماعت ہونے والی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلی اسپیکر اس معاملے میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور شیوسینا بالاصاحب گروپ کے لیڈر ادھو ٹھاکرے کو بھی طلب کر سکتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے اور اندھیری ایسٹ سے ادھو ٹھاکرے گروپ کی شیوسینا کے ٹکٹ پر گزشتہ سال جیتنے والی ریتوجا لاٹکے کو ایسا کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا ہے۔ اس سے قبل ادھو گروپ کے رکن اسمبلی سنیل پربھو نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر کو ہدایت دینے کی اپیل کی تھی کہ ایکناتھ شندے اور ان کے گروپ کے 16 اراکین اسمبلی کی نااہلیت کے معاملے میں جلد فیصلہ لیں۔
سپریم کورٹ نے 11 مئی کو اسمبلی اسپیکر کو شندے گروپ کے 16 اراکین اسمبلی پر فیصلہ لینے کو کہا تھا۔ ان میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے بھی شامل ہیں۔ ان سبھی پر پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل ہونے اور پارٹی وہپ کو نظر انداز کرنے کا الزام ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں ایکناتھ شندے نے 15 اراکین اسمبلی کے ساتھ اُس وقت کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے خلاف بغاوت کر دی تھی، جس کے نتیجے میں کانگریس-این سی پی-شیوسینا کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت گر گئی تھی۔ اس کے بعد شندے نے اپنے ساتھی اراکین اسمبلی کے ساتھ بی جے پی سے اتحاد کر لیا تھا اور حکومت بنائی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔