بہار اسمبلی میں مہا گٹھ بندھن کا احتجاج، امن و امان کی ناقص صورت حال پر نتیش حکومت کے خلاف نعرے بازی

مہا گٹھ بندھن کے لیڈران نے کہا کہ نتیش حکومت کے دور میں شرپسندوں کے حوصلے بلند ہیں، اسی کا نتیجہ ہے کہ وہ دن دہاڑے اپنے مذموم عزائم کو پورا کر رہے ہیں اور حکومت خاموش بیٹھی ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: بہار میں مانسون اجلاس کے چوتھے دن مہا گٹھ بندھن کے لیڈروں نے امن و امان کی ناقص صورت حال پر نتیش حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ اتحاد کے قائدین ہاتھوں میں پوسٹر اور بینر لے کر اسمبلی کمپلیکس کے باہر جمع ہوئے اور نتیش حکومت کے طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں عام لوگوں کے لئے سانس لینا بھی مشکل ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتیش حکومت کے دور میں شرپسندوں کے حوصلے بلند ہیں، اسی کا نتیجہ ہے کہ وہ دن دہاڑے اپنے مذموم عزائم کو پورا کر رہے ہیں اور حکومت خاموش بیٹھی ہے۔ خیال رہے کہ بدھ کو کانگریس کارکنوں نے نتیش حکومت کے طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے ریاستی حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ جس پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا۔ اس میں کئی کانگریسی کارکن زخمی ہو گئے۔


جمعرات کو احتجاجی لیڈروں نے ہاتھوں میں پوسٹر لے کر نتیش حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ پوسٹر میں ریاستی حکومت کے خلاف کئی طرح کے نعرے لکھے گئے تھے۔ کچھ پوسٹروں میں کہا گیا تھا کہ بہار میں اب بلڈوزر راج نہیں چلے گا، جب کہ کچھ پوسٹروں میں لکھا گیا تھا، پردیش کی جنتا کرے پکار، بند کرو بھرشٹاچار۔‘

خیال رہے کہ بہار میں مانسون اجلاس جاری ہے، جس میں حکمران جماعت اور اپوزیشن کے رہنما شرکت کر رہے ہیں۔ جہاں حکمراں پارٹی کے لیڈران نتیش حکومت کی کامیابیاں شمار کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف اپوزیشن لیڈر ریاست کی موجودہ صورتحال کو نتیش کے دور حکومت میں ان کی ناکامی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سی پی آئی (ایم ایل) لیڈر رام بلی سنگھ یادو نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نتیش حکومت کے کام کرنے کے انداز پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ بہار کے لوگوں کی بدقسمتی ہے کہ نتیش حکومت کے دور میں جرائم اپنے عروج پر پہنچ گئے ہیں۔ مجرموں میں قانون کا ذرہ برابر خوف بھی نہیں ہے۔ مجرموں کے حوصلے بلند ہیں۔ کرپٹ مزے کر رہے ہیں۔ جہان آباد میں ٹیچر کو اغوا کر لیا گیا۔ پالی گنج میں ایک جوان کو گولی مار دی گئی، تو اب آپ دیکھ رہے ہیں کہ لوگ محفوظ نہیں ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’حال ہی میں مکیش سہنی کے والد کو گھر میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس سب سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب بہار میں مجرموں کو قانون کا کوئی خوف نہیں ہے۔ نوادہ میں پپو مانجھی کا قتل ہوا، لیکن مجرم دندناتے پھر رہے ہیں۔ سنجے مانجھی کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ میں آپ کو کھلے عام بتانا چاہتا ہوں کہ بہار میں امن و امان کی حالت اب بہت خراب ہو چکی ہے۔‘‘


انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ یہ حکومت پر محاذ مکمل ناکام ہے۔ 15 دنوں میں 17 پل گر گئے۔ اس سے صاف ہے کہ بہار میں مجرموں اور بدعنوانوں کو حکومت کا تحفظ حاصل ہے، اسی لیے یہ سب ہو رہا ہے۔ میں نتیش کمار کو بتانا چاہتا ہوں کہ بہار کے لوگ آپ سے حساب مانگنے کو تیار ہیں، لیکن آپ صرف سیاسی روٹیاں سینکنے میں مصروف ہیں۔ آپ کو بہار کے لوگوں کے مفادات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘

وہیں، آر جے ڈی لیڈر آلوک مہتا نے نتیش حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بہار میں مجرموں کا غلبہ اپنے عروج پر ہے۔ شرپسندوں کے حوصلے بلند ہیں اور یہ اپوزیشن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ جب بھی کسی بھی ریاست میں جرائم پیشہ عناصر کا غلبہ عروج پر پہنچ جائے تو ایسی صورت حال میں اپوزیشن جماعت کو حکومت سے اس حوالے سے سوال کرنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔