ایودھیا: کشمیر سے متعلق پریس کانفرنس سے پہلے ہی میگسیسے اِنعام یافتہ سندیپ حراست میں
پہلے کانگریس کے لیڈروں کو پریس کانفرنس کرنے سے روکا گیا اور اب کشمیر معاملہ پر پریس کانفرنس کرنے ایودھیا پہنچے میگسیسے انعام یافتہ سندیپ پانڈے کو پولس نے حراست میں لے لیا ہے۔
حکومت لگاتار دعویٰ کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہو رہے ہیں، لیکن حکومت جموں و کشمیر پر کسی کو بھی پریس کانفرنس نہیں کرنے دے رہی۔ پہلے کانگریس کے لیڈروں کو پریس کانفرنس سے پہلے حراست میں لے لیا گیا، اور اب کشمیر معاملے میں پریس کانفرنس کرنے ایودھیا پہنچے میگسیسے انعام یافتہ سندیپ پانڈے کو بھی پولس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ایسے ماحول میں سوال اٹھنے لگا ہے کہ اگر جموں و کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو لیڈروں اور سماجی کارکنان کو پریس کانفرنس سے کیوں روکا جا رہا ہے۔
خبروں کے مطابق دفعہ 370 کو لے کر پریس کانفرنس کرنے ایودھیا پہنچے میگسیسے انعام سے نوازے گئے سندیپ پانڈے کو پولس نے حراست میں لیا گیا ہے۔ کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹائے جانے کا سندیپ پانڈےمخالفت کر رہے ہیں اور اسے لے کر وہ پریس کانفرنس کرنے والے تھے۔
اس سے پہلے اتوار کو سندیپ پانڈے نے انتظامیہ پر قومی ایشوز سے متعلق بات نہ رکھنے دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے اظہارِ رائے کی آزادی ختم ہو رہی ہے۔ اس دوران سندیپ پانڈے نے بتایا کہ گزشتہ تقریباً ایک ہفتہ کے دوران پولس نے انھیں کئی قومی ایشوز پر اپنی بات رکھنے سے کئی بار روکا۔ انھوں نے بتایا کہ 11 اگست، 16 اگست اور 17 اگست کو ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی خطرے میں ہے۔
سندیپ پانڈے کا کہنا ہے کہ ’’گزشتہ 16 اگست کو ہمیں کینڈل مارچ نکالنا تھا لیکن ہمیں حضرت گنج کی طرف نہیں جانے دیا گیا۔ ہمیں اپنے پروگرام کی جگہ تک نہیں جانے دیا گیا۔‘‘ انھوں نے آگے بتایا کہ کینڈل مارچ میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے لکھنؤ ضلع انتظامیہ نے انہیں اپنے ہی گھر میں نظر بند کر دیا تھا۔
اس سے پہلے 16 اگست کو کانگریس کی جموں و کشمیر یونٹ کو پریس کانفرنس کرنے سے ٹھیک پہلے روک دیا گیا تھا اور پولس نے پارٹی کے چیف ترجمان اور سابق ایم ایل سی رویندر شرما کو جموں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر میں حراست میں لے لیا تھا۔ پولس کا کہنا تھا کہ شرما کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا ہے۔ کانگریس کا دعویٰ تھا کہ اس کے ریاستی صدر غلام نبی احمد میر کو بھی اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ پارٹی ہیڈ کوارٹر جا رہے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Aug 2019, 4:10 PM