’مدارس کے بچوں کے ایک ہاتھ میں قرآن ہوگا اور دوسرے میں کمپیوٹر‘، اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین کا بیان

مفتی شمعون قاسمی نے کہا کہ جدید علوم کے بغیر کوئی قوم مسابقہ کی دنیا میں کامران نہیں ہو سکتی اور اگلے چند برسوں میں مدارس سے نکلنے والے بچوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں کمپیوٹر ہوگا

<div class="paragraphs"><p>مفتی شمعون قاسمی / تصویر عارف عثمانی</p></div>

مفتی شمعون قاسمی / تصویر عارف عثمانی

user

عارف عثمانی

دیوبند: اتراکھنڈ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین مفتی شمعون قاسمی نے کہا کہ جدید علوم کے حصول کے بغیر کوئی قوم مسابقہ کی دنیا میں کامران نہیں ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و حدیث اور علوم دینیہ بھی حاصل کرنا ایک مومن کا فریضہ ہے، دینی اور عصری علوم کا خوب صورت امتزاج مسلمانوں کو دنیا میں ممتاز بنا سکتا ہے، اسی خیال سے صوبہ اتراکھنڈ کے بورڈ سے ملحقہ مدارس کے نصاب میں این سی ای آر ٹی کے کورس کو شامل کیا ہے، جس کا کریڈٹ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کو جاتا ہے، جنہوں نے مسلم طلبہ و طالبات کے روشن مستقبل کے پیش نظر مدارس کی جدید کاری کے لئے اہم فیصلے لئے ہیں۔

مفتی شمعون قاسمی دہلی سے دہرادون جاتے ہوئے دیوبند میں مختصر قیام کے موقع پر اخباری نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ مفتی شمعون نے کہا کہ مدارس کے امتحانات کا نتیجہ آ چکا ہے اور تمام بچوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مدرسہ بورڈ میں 415 مدارس شامل ہیں جن میں 1849 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، جن میں سے 1565طلبہ و طالبات نے امتحان میں شرکت کی ان میں سے 1506طلبہ و طالبات نے امتیازی نمبرات کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ دوران امتحان اصول و ضوابط کی سختی اور نظم و نسق کی پابندی اور دیگر عذائر کے پیش نظر 284 طلبہ و طالبات امتحان میں شریک نہیں ہو سکے جن کی غیر حاضری شمار کی گئی، اس طرح کل طلبہ و طالبات کی کامیابی کا اوسط 96.23 فیصد رہا جو اپنے آپ میں ایک روشن علامت ہے۔


ان کامیاب طلبہ و طالبات میں 3نے ٹاپ پوزیشن حاصل کی ہے، خاص بات یہ ہے کہ ان 3 ٹاپ میں 2 دختران ملت شامل ہیں، یاسمن دختر محمد عرفان مدرسہ ضیاء العلوم جونئیر ہائی اسکول جسپور ادھم سنگھ نگر، نساء دختر حامد علی مدرسہ نوا ہائی اسکول مہوا خیر گنج ادھم سنگھ نگر اور محمد یاسر بن ابرار احمد مدرسہ رضا روشن اسکول بندیا کچھا ادھم سنگھ نگر کے نام قابل ذکر ہیں۔

مفتی شمعون قاسمی نے امتحان کی مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ مدرسہ بورڈ میں جو درجات قائم کئے گئے ہیں ان میں منشی، مولوی، عالم، عربی، فارسی، کامل عربی، کامل فارسی،، فاضل ہیں اور اس میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات وہ ہیں جو مین اسٹریم میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔ مفتی شمعون نے کہا کہ اگلے چند برسوں میں ہمارے مدارس سے نکلنے والے بچوں کے ایک ہاتھ میں قرآن ہوگا اور دوسرے میں کمپیوٹر ہوگا۔


ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ہم آزاد اور خود مختار مدارس اسلامیہ میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرنا چاہتے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہندوستان میں خود مختار مدارس کا جو نظام چل رہا ہے اس تحریک کی کوئی مثال نہیں ملتی لیکن اب تیزی سے دنیا بدل رہی ہے جس کے قدم سے قدم ملا کر چلنے کے لئے اگلی نسل کو تیار کرنا اکابر کی ذمہ داری ہے، اس لئے ان مدارس میں بھی جدید علوم کی آمیزش اب ضروری معلوم ہوتی ہے جس کے لئے ایک پختہ لائحہ عمل تیار ہونا چاہئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔