شادی کی تقریب منعقد کئے بغیر جاری کیا گیا نکاح نامہ غیر موزوں، رجسٹریشن ممکن نہیں! مدراس ہائی کورٹ
ہائی کورٹ نے کہا کہ شادی کو رجسٹرڈ کرنے والے افسر کا یہ فرض ہے کہ رجسٹرریشن سے پہلے یہ تحقیق کرے کہ شادی واقعی ہوئی ہے یا نہیں۔ عدالت نے کہا کہ شادی کی تقریب لازمی ہے
چنئی: مدراس ہائی کورٹ نے نکاح نامہ اور میرج رجسٹریشن کے حوالے سے ایک خصوصی مشاہدہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ شادی کی تقریب کے بغیر اس کا رجسٹریشن غیر موزوں ہوگا اور اس طرح حاصل کیا گیا نکاح نامہ فرضی قرار دیا جائے گا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ شادی کو رجسٹرڈ کرنے والے افسر کا یہ فرض ہے کہ رجسٹریشن سے پہلے یہ تحقیق کرے کہ شادی واقعی ہوئی ہے یا نہیں!
مدراس ہائی کورٹ کے جسٹس آر وجے کمار نے کہا، ’’جوڑوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ شادی کی ایسی تقریبات منعقد کریں جو ان کے متعلقہ مذہب پر لاگو ہوں۔ شادیوں کو متعلقہ پرسنل قوانین کے مطابق شادی کے بعد ہی مذکورہ میرج ایکٹ (تمل ناڈو میرج رجسٹریشن ایکٹ، 2009) کے تحت رجسٹرڈ کیا جا سکتا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت تقریب کا انعقاد کئے بغیر شادی کو رجسٹر نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
عدالت نے یہ مشاہدہ ایک مسلم خاتون کی طرف سے دائر کی گئی عرضی کی سماعت کے دوران کہی جس میں اس نے شادی کو اس بنیاد پر منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی کہ اس کے شوہر نے شادی سے پہلے اس کے والدین کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔ خاتون نے دعویٰ کیا کہ اسلامی روایت کے مطابق اس کے اور اس کے کزن کے درمیان شادی کی کوئی تقریب منعقد نہیں ہوئی تھی۔
جج نے کہا کہ یہ رجسٹر کرنے والی اتھارٹی کا فرض ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق کرے کہ آیا جوڑوں نے شادی کی رجسٹریشن سے قبل اپنے متعلقہ پرسنل لاز کے مطابق شادی کی تقریب انجام دی ہے؟ انہوں نے کہا، "شادی کی حقیقت کی تصدیق کیے بغیر رجسٹرنگ اتھارٹی جوڑوں کی طرف سے جمع کرائی گئی درخواست کی بنیاد پر شادی کو رجسٹر نہیں کر سکتی، اگر شادی کی تقریب کے بغیر نکاح نامہ جاری کیا جاتا ہے تو اسے فرضی تصور کیا جائے گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔