گوالیار: بے زمینوں کا اعلان، زمین نہ ملی تو گرا دیں گے مودی سرکار
مدھیہ پردیش کے گوالیار میں جمع ہوئے بے زمین افراد نے مودی حکومت کو انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات قبول نہیں کئے گئے تو وہ اگلے انتخابات میں مودی حکومت گرا دیں گے۔
بے زمین مظاہرین غور و خوض کے بعد 4 اکتوبر کو دہلی کے لئے کوچ کریں گے۔
گوالیار کے میلہ میدان میں کئی ریاستوں کے ایسے ہزاروں افراد جمع ہوئے ہیں جو زراعت کی زمین سے محروم ہیں۔ان تمام مظاہرین میں مودی حکومت کے تئیں سخت ناراضگی نظر آ رہی ہے۔ مظاہرین تنظیم ’ایکتا پریشد‘ کے بینر تلے جمع ہوئے ہیں۔ ایکتا پریشد کے بانی پی وی راج گوپال نے کہا، ’’مرکزی حکومت نے اگر ہمارے مطالبات قوبل نہیں کئے تو 2019 میں وہ نتائج بھگتنے کے لئے تیار رہیں۔‘‘ راج گوپال کی آواز پر وہاں موجود ہزاروں لوگوں نے دوہرایا کہ اگر مرکزی حکومت ان کے مطالبات نہیں مانتی تو آنے والے چناؤ میں مودی کی قیادت میں حکومت نہیں بنے گی۔
ایکتا پریشد کے بانی پی وی راج گوپال کا کہنا ہے کہ اپنا حق پانے کے لئے طاقت کا احساس کرانا ضروری ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سے غریب اور محروم طبقات کو ان کا حق دلانے کی بات چیت چل رہی ہے، اگر مطالبات نہیں مانے جاتے تو انتخابات میں طاقت کا احساس کرانا ہوگا۔
عوامی تحریک کی شروعات منگل کے روز گوالیا سے ہو چکی ہے۔ گوالیار کے میلہ میدان میں ہزاروں کی تعداد میں بے زمین افراد موجود ہیں اور اپنے مسائل بتا رہے ہیں۔ یہ سبھی لوگ 3 اکتوبر تک یہاں غور و خوض کریں گے اور اس کے بعد 4 اکتوبر کو دہلی کے لئے کوچ کر یں گے۔
اس تحریک کے پہلے دن 2 اکتوبر کو اپنی حمایت دیتے ہوئے ’واٹرمین ‘ کے نام سے مشہور راجندر سنگھ نے کہا کہ موجودہ دور میں حکومتوں کا رویہ بدل گیا ہے۔ وہ عوام کے لئے نہیں بلکہ صنعت کاروں کے لئے کام کرتی ہیں۔ عوامی تحریک میں حصہ لینے آئے گاندھی نظریہ کے حامل سبا راؤ اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ انوپ مشرا نے آزادی کی 7 دہائیوں بعد بھی لوگوں کو چھت نہ ملنے اور زمین سے محروم ہونے کا ذکر کیا۔
واضح رہے، ایکتا پریشد دیگر سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر بے زمینوں کے حقوق میں پہلے بھی کئی بار تحریک چلا چکی ہے لیکن اسے ہر بار یقین دہانی کے سوائے کچھ نہیں ملا۔
ایکتا پریشد کے بانی راج گوپال کے مطابق ان کے 5 مطالبات ہیں۔ رہائشی و زرعی زمین حقوق قانون بنانا، خاتون کسان حقوق قانون بنانا، زمین کے زیر التوا معاملات کے تصفیہ کے لئے عدالتوں کی تشکیل، قومی زمین اصلاح پالیسی کا اعلان اور اس پر عمل آوری کرنا، جنگل حقوق قانون 2005 اور پنچایت آرڈیننس 1996 کی مؤثر عمل آوری کے لئے قومی اور ریاستی سطح پر نگرانی کمیٹی تشکیل دینا۔
راج گوپال کا کہنا ہے کہ اس سے قبل 2007 اور 2012 میں احتجاج کرنے کے بعد حکومت کے ساتھ تحریری معاہدہ ہونے کے باوجود نہ تو اس پر ابھی تک عمل ہوا ہے اور نہ ہی قانون بن پایا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Oct 2018, 10:07 AM