مدھیہ پردیش: علماء بورڈ نے ’لو جہاد‘ سے متعلق ریاست کے سبھی قاضیوں کو لکھا خط
علماء بورڈ کے اس خط پر کانگریس رکن اسمبلی عارف مسعود نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے، انھوں نے کہا کہ پہلے سے ہی قاضی کسی کی شادی کرانے میں انتہائی احتیاط سے کام لیتے ہیں۔
لو جہاد سے متعلق مدھیہ پردیش میں سخت قانون نافذ ہو چکا ہے اور کسی بھی طرح کی زور زبردستی کی صورت میں سخت سزا کا التزام بھی ہے۔ اس دوران آل انڈیا علماء بورڈ نے مدھیہ پردیش کے قاضیوں کو ایک ایسا خط لکھ دیا ہے جس پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ علماء بورڈ نے ’لو جہاد‘ سے متعلق سخت رخ اختیار کرتے ہوئے قاضیوں کو لکھے خط میں اعلان کیا ہے کہ لو جہاد کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بورڈ نے قاضیوں کو ہدایت دی ہے کہ والدین کی رضامندی اور موجودگی کے بغیر غیر سماج کی لڑکیوں سے نکاح نہ کرائیں۔
علماء بورڈ کے اس خط پر کانگریس رکن اسمبلی عارف مسعود نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے علماء بورڈ کے اس قدم کو ریاستی حکومت سے متاثر قرار دیا اور کہا کہ پہلے سے ہی قاضی کسی کی شادی کرانے میں انتہائی احتیاط سے کام لیتے ہیں۔ ایسے میں لو جہاد جیسی باتیں کرنا بے بنیاد ہیں۔ ساتھ ہی عارف مسعود نے کہا کہ ہمارا آئین سب کو آزادی دیتا ہے اپنی مرضی سے شادی کرنے کا۔ یوگی جی بھی کہہ چکے ہیں کہ ملک آئین سے چلے گا، ہم بھی اس کے حق میں ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ اس وقت علماء بورڈ کو یہ خط لکھنے کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ پہلے سے ہی قاضی نکاح کے لیے تمام احتیاط برتتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق علماء بورڈ کے ریاستی صدر قاضی سید انس علی ندوی کا کہنا ہے کہ انھیں کچھ شکایتیں ملی ہیں کہ دو الگ الگ مذاہب کے لوگوں کا چوری چھپے نکاح کرا دیا جاتا ہے، جس پر بعد میں تنازعہ ہوتا ہے اور فرقہ وارانہ ایشو پیدا ہو جاتا ہے۔ اسلام اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ صرف شادی کے لیے مذہب بدل لیں۔ اس درمیان شیوراج حکومت نے علماء بورڈ کے ذریعہ لکھے گئے خط کی تعریف کی ہے۔ ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ ایسی پیش قدمی سے سماج میں مثبت پیغام جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔