مدھیہ پردیش: کونو میں چیتوں کی موت پر اٹھنے والے سوالات کے درمیان حکام کا بیان سامنے آیا

مدھیہ پردیش میں انڈین فاریسٹ سروس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ چیتوں کی نگرانی جنوبی افریقہ کے ماہرین سے ملنے والی ہدایات اور رہنمائی کی بنیاد پر کی جا رہی ہے اور ادویات کے نسخے جنوبی افریقہ سے آتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>چیتا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

چیتا، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بھوپال: مدھیہ پردیش کے کونو نیشنل پارک میں ایک ہفتے کے اندر دو بالغ چیتاوں تیجس اور سورج کی موت نے ایک بار پھر ’پروجیکٹ چیتا‘ کے ذریعے دنیا کی پہلی بین البراعظمی نقل مکانی پر بحث چھیڑ دی ہے۔ کئی دہائیوں کے تجربے کے ساتھ مدھیہ پردیش میں مقیم جنگلی حیات کے کچھ عہدیداروں نے کہا کہ ’’پروجیکٹ چیتا اور ہندوستان میں ان کے وجود کے بارے میں کوئی نتیجہ اخذ کرنا بہت جلد بازی ہوگی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ کونو چیتا پروجیکٹ سے وابستہ جنگلات کے اہلکار اور جانوروں کے ڈاکٹر جنوبی افریقہ کے جنگلی حیات کے ماہرین اور جانوروں کے ڈاکٹروں سے ملنے والے پروٹوکول کے حوالے سے ہدایات پر عمل کر رہے ہیں۔ جنگلی حیات کے ماہرین ہندوستان لائے گئے افریقی اور نمیبیا کے چیتاوں کے رویے اور فطرت کے بارے میں جان رہے ہیں کیونکہ وہ شیروں اور دیگر جنگلی جانوروں سے واقف ہیں لیکن چیتا سے نہیں۔


مدھیہ پردیش کے ایک انڈین فاریسٹ سروس (آئی ایف ایس) افسر نے کہا، "چیتوں کی نگرانی جنوبی افریقہ کے ماہرین سے ملنے والی ہدایات اور رہنمائی کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ چیتوں کی صحت اور ادویات سے متعلق نسخے جنوبی افریقہ سے موصول ہوتے ہیں، کیونکہ ہندوستانی جنگلی حیات کے ماہرین ان کے رویے سے زیادہ واقف نہیں ہیں۔"

چیف پرنسپل کنزرویٹر آف فاریسٹ (وائلڈ لائف) کے عہدے سے ریٹائر ایک اور سینئر آئی ایف ایس کے افسر آلوک کمار نے کہا کہ کونو میں لائے گئے چیتے ایک مختلف پس منظر اور آب و ہوا سے آئے تھے اور آہستہ آہستہ ہندوستانی آب و ہوا اور ماحول کے مطابق خود کو ڈھالیں گے۔ انہوں نے کونو نیشنل پارک میں چیتوں کی نگرانی میں کسی کوتاہی کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ اس منصوبے کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے اور یہ ہندوستان کے لیے وقار کا معاملہ ہے۔


ورما نے کہا ’’چیتا پروجیکٹ ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس لیے کوئی بھی اندازہ غلط ہوگا، کیونکہ یہ ایک بین البراعظمی نقل مکانی ہے۔ اس پروجیکٹ میں ہمیں کتنی کامیابی حاصل ہوئی ہے، یہ چار پانچ سال کے بعد واضح ہو جائے گا۔ باقاعدہ نگرانی کی جا رہی ہے اور جانوروں کے ڈاکٹر روزانہ کی بنیاد پر ان کے طرز عمل کو ریکاڈ کر رہے ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ گزشتہ پانچ دنوں میں جنوبی افریقہ سے لائے گئے دو نر چیتے مر گئے۔ چار ماہ سے بھی کم عرصے میں پانچ بالغ چیتے اور تین نوزائیدہ بچے مر چکے ہیں۔ کے این پی میں اب 15 بالغ اور ایک بچہ چیتا زندہ ہے۔ ان چیتوں کی موت نے منصوبے پر شکوک پیدا کر دیے ہیں۔ گزشتہ سال 7 ستمبر کو نمیبیا سے 8 چیتے اور 18 فروری کو جنوبی افریقہ سے 12 چیتے لائے گئے تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ سال 17 ستمبر کو کے این پی میں نمیبیا کے چیتوں کی پہلی کھیپ کو بڑے زور و شور سے پہنچایا تھا۔


مدھیہ پردیش میں مقیم جنگلی حیات کے کارکنان اپنے خیال میں پختہ تھے کہ جوابدہی کی کمی چیتا پروجیکٹ کو نقصان پہنچا رہی ہے اور یہ کہ مرکزی حکومت اور نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی، جو اس پروجیکٹ کی نوڈل ایجنسی ہے، کو تیزی سے کام کرنا چاہیے۔

جنگلی حیات کے ایک کارکن پشپندر دویدی نے کہا، "ہمارے پاس چیتوں پر مہارت نہیں ہے، یہ بات سمجھ میں آتی لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ چیتوں کو ہندوستان منتقل کرنے سے پہلے حکام کی کئی ٹیموں نے جنوبی افریقہ اور نمیبیا کا دورہ کیا تھا۔ تو سوال یہ ہے کہ وہاں پر جانے کے بعد کیا سیکھا؟ اگر ہم یہاں کونو میں چیتوں کا علاج کر رہے ہیں اور وہ جنوبی افریقہ کی دوائیوں پر انحصار کر رہے ہیں، تو یہ بہت خطرناک صورتحال ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔