مدھیہ پردیش: دوا خراب ہونے کی رپورٹ آنے میں لگ گئے 8 ماہ، اب تک بچوں کو پلائی جا چکی 98 فیصد دوا
ڈاکٹر سنجے مشرا کا کہنا ہے کہ ایلگن اسپتال میں سپلائی کیے گئے سیرپ میں تھکّا جم گیا تھا، اس وجہ سے بوتل کو ہلانے کے بعد بھی دوا ٹھیک سے گھل نہیں رہی تھی۔
مدھیہ پردیش کے جبل پور ضلع واقع سرکاری اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کو بخار کے لیے دی جانے والی دوا ’پیراسیٹامول سی بی پیڈیاٹرک اورل سسپنشن‘ جانچ میں ناکام ہو گئی ہے، اور اس معاملے میں اب سنگین لاپروائی سامنے آ رہی ہے۔ جانچ میں اس دوا کے فیل ہونے کی خبر ملتے ہی محکمہ صحت حرکت میں آ گیا ہے۔
اس معاملے میں سی ایم ایچ او ڈاکٹر سنجے مشرا کا کہنا ہے کہ ایلگن اسپتال میں سپلائی کیے گئے اورل سیرپ میں تھکّا جم گیا تھا۔ اس وجہ سے بوتل کو ہلانے کے بعد بھی دوا ٹھیک طرح سے گھل نہیں رہی تھی۔ حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ جانچ کی رپورٹ آنے میں آٹھ ماہ کا وقت لگ گیا اور اب تک تقریباً 98 فیصد دوا استعمال کر لی گئی ہے۔ یہ دوا نوزائیدہ بچوں سے لے کر 12 سال تک کے بچوں کو دی جاتی ہے۔
ڈاکٹر سنجے مشرا کا کہنا ہے کہ دھار ضلع کے پیتھم پور واقع کویسٹ لیبوریٹری پرائیویٹ لمیٹڈ میں تیار پیراسیٹامول پیڈیاٹرک اورل سسپنشن کی سپلائی ایم پی پبلک ہیلتھ آرگنائزیشن کے ذریعہ سے کی گئی ہے۔ ریاست میں اس کا پہلا ذخیرہ 29 ستمبر 2022 کو گنا بھیجا گیا تھا۔ جانچ کے لیے فوراً دوائی کا سیمپل لیا گیا۔ 18 اکتوبر 2022 کو ملی جانچ رپورٹ میں سیرپ اپنے پیمانے پر کھرا اترا تھا۔ اس کے بعد یہ سیرپ ریاست کے تقریباً سبھی ضلعوں میں بھیجا گیا۔
ڈاکٹر سنجے مشرا کے مطابق جبل پور پہنچی دوا میں سیرپ کا معیار مشتبہ ہونے پر 13 جولائی 2023 کو نمونہ جانچ کے لیے لیا گیا۔ ایلگن اسپتال میں سپلائی کیے گئے اورل سیرپ میں تھکا جم گیا تھا جس کی وجہ سے بوتل کو زور سے ہلانے کے بعد بھی دوائی ٹھیک سے گھل نہیں رہی تھی۔ بھوپال واقع فوڈ اینڈ ڈرگس محکمہ کی لیبوریٹری سے 8 ماہ بعد 22 مارچ 2024 کو ملی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ سیرپ اسٹینڈرڈ کوالٹی کی نہیں ہے۔ اس کے بعد ریاست کے محکمہ صحت کے ذریعہ 20 اپریل 2024 کو ایلگن اسپتال سمیت ریاست بھر میں اس دوا کے استعمال پر روک لگا دی گئی۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ایلگن اسپتال میں ریاستی حکومت کے مجاز کارپوریشن کے ذریعہ سے پیراسیٹامول سی بی پیڈیاٹرک اورل سسپنشن کی 60 ایم ایل کی 20 ہزار سے زیادہ بوتل کی سپلائی ہوئی تھی، جس میں سے اسٹاک میں فی الحال 400 بوتل ہی بچی ہوئی ہے۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ 98 فیصد غیر معیاری دوا بچوں کو پلائی جا چکی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔