مدھیہ پردیش: کانگریس کی ’کسان نیائے یاترا‘ کا کل ہوگا آغاز، بی جے پی حکومت کو گھیرنے کی پوری تیاری

مدھیہ پردیش میں کانگریس کی ’کسان نیائے یترا‘ 10 ستمبر کو مندسور ضلع کے گروٹھ سے شروع ہوگی، یہ یاترا 13 ستمبر کو ٹمرنی سے ہوشنگ آباد، 15 ستمبر کو آگر مالوہ، 22 ستمبر کو اندور میں منعقد ہوگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ سے متاثر ہو کر کانگریس نے کئی ریاستوں میں مختلف موضوعات پر یاترائیں نکالی ہیں۔ تازہ یاترا مدھیہ پردیش میں نکلنے والی ہے جس کی سبھی تیاریاں مکمل ہو گئی ہیں۔ دراصل مدھیہ پردیش کانگریس 10 ستمبر یعنی منگل سے ریاست میں ’کسان نیائے یاترا‘ نکالنے والی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ’کسان نیائے یاترا‘ میں پارٹی کے سرکردہ لیڈران، مثلاً دگوجے سنگھ اور جیتو پٹواری کے علاوہ کسان لیڈران اور تنظیم کے عہدیداران شامل ہوں گے۔ ’کسان نیائے یاترا‘ مدھیہ پردیش کے سبھی اضلاع میں نکالی جائے گی۔ اس یاترا کے ذریعہ سے ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کا مطالبہ حکومت کے سامنے رکھا جائے گا۔ کانگریس نے کسانوں کے ایشوز کو لے کر بی جے پی حکومت کو ہر ضلع میں گھیرنے کی پوری تیاری کر لی ہے۔


’کسان نیائے یاترا‘ 10 ستمبر کو مندسور ضلع کے گروٹھ سے شروع ہوگی اور اس کے بعد یہ یاترا 13 ستمبر کو ٹمرنی سے ہوشنگ آباد، 15 ستمبر کو آگر مالوہ، 22 ستمبر کو اندور میں منعقد ہوگی۔ اس ریاست کے سبھی اضلاع میں ضلع کانگریس کی قیادت میں یہ یاترا نکالی جائے گی۔ کانگریس کے ذریعہ نکالی جا رہی کسان نیائے یاترا میں گیہوں 2700 روپے فی کوئنٹل، دھان 3100 اور سویابین 6 ہزار روپے ایم ایس پی کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ یاترا میں یہ بھی بتایا جائے گا کہ سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کسانوں کو 2700 روپے فی کوئنٹل گیہوں کی قیمت دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب اس وعدے کو بھول گئے ہیں۔ اس یاترا کے ذریعہ سے حکومت کو اس کا وعدہ یاد دلایا جائے گا۔

اس سے قبل کانگریس پردیش صدر جیتو پٹواری نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’5 ستمبر کو وزارت زراعت نے ٹوئٹ کر کے جانکاری دی کہ پرائس سپورٹ اسکیم (ایم ایس پی) کے ذریعہ سے سویابین کی ایم ایس پی پر خرید کی جائے گی۔ لیکن مدھیہ پردیش کو اس سے باہر رکھا گیا ہے۔ اس کا فائدہ صرف کرناٹک، مہاراشٹر اور تلنگانہ میں دیا جائے گا۔ ریاست کے ساتھ سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر زراعت ہی سوتیلا سلوک کر رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔