مدھیہ پردیش حکومت کو کوئی خطرہ نہیں: دگوجے سنگھ
کانگریس نے بی جے پی پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے اراکین اسمبلی کو یرغمال بنا کر ایک ہوٹل میں رکھا ہوا ہے۔ رات بھر چلے ڈرامہ کے بعد کانگریس کے لیڈران نے کچھ اراکین اسمبلی کو ہوٹل سے باہر نکال لیا ہے۔
ملک کی کئی دوسری ریاستوں میں ’آپریشن لوٹس‘ چلانے والی بی جے پی نے مدھیہ پردیش میں بھی ’آپریشن لوٹس‘ کا آغاز کر دیا ہے۔ بی جے پی پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ مدھیہ پردیش سے کانگریس حکومت ختم کرنے کے لیے پارٹی نے اپنی پوری طاقت لگا دی ہے۔ ریاست میں رات کی تاریکی میں بی جے پی پر جمہوریت کا قتل کرنے کی سازش کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے 8 اراکین اسمبلی کو یرغمال بنایا ہے جن میں 4 کا تعلق کانگریس سے ہے اور ایک آزاد امیدوار ہے۔ بقیہ اراکین اسمبلی کا تعلق سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی سے ہے۔
نصف رات کو کانگریس نے بی جے پی پر اراکین اسمبلی کو گروگرام کے ایک ہوٹل میں یرغمال بنانے کا الزام لگایا۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی ان اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت میں لگی ہوئی ہے۔ رات بھر چلے سیاسی اٹھا پٹخ کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈروں نے کچھ اراکین اسمبلی کو ہوٹل سے باہر نکال لینے کی بات کہی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں لگتا ہے کہ ہوٹل میں 11-10 اراکین اسمبلی تھے، جن میں 6 اراکین اسمبلی کانگریس خیمے میں لوٹ آئے ہیں۔ باقی کے چار اراکین اسمبلی کو بی جے پی نے بنگلورو بھیج دیا ہے، لیکن وہ سب بھی جلد لوٹ آئیں گے۔‘‘
بتایا جاتا ہے کہ جو اراکین اسمبلی گروگرام ہوٹل پہنچے تھے ان میں کانگریس کے 4 اراکین اسمبلی شامل تھے۔ اس کے علاوہ بی ایس پی اور ایس پی کے بھی اراکین اسمبلی کو ہوٹل میں رکھا گیا تھا۔ دگ وجے سنگھ کا کہنا ہے کہ مدھیہ پردیش کی حکومت کو گرانے کی کوشش ضرور ہو رہی ہے، لیکن فی الحال حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکومت محفوظ تھی اور رہے گی۔‘‘
ریاستی کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ کی صدر شوبھا اوجھا نے میڈیا سے بات چیت میں امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کئی یرغمال اراکین اسمبلی واپس آ چکے ہیں اور بقیہ چار اراکین اسمبلی بھی واپس آ جائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کے ممبران اسمبلی کے خریدو فروخت کی کوششوں کے باوجود ریاست کی کانگریس حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘
اس دوران بتایا گیا ہے کہ بی ایس پی کی رام بائی اور سنجیو کشواہا کے علاوہ کانگریس کے بساهولال سنگھ، ہردیپ سنگھ اور ایدل سنگھ كسانا اور آزاد ایم ایل اے سریندر سنگھ شیرا کو مدھیہ پردیش کے باہر لے جایا گیا ہے۔ کانگریس لیڈروں کا الزام ہے کہ بی جے پی لیڈر انہیں دو تین دنوں میں دہلی لے گئے ہیں۔ کچھ اور ممبران اسمبلی کو بی جے پی لیڈر لالچ دے رہے ہیں۔
دوسری طرف بی جے پی کے ریاستی صدر وشنودت شرما نے آج یہاں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ کانگریس کا الزام سچائی پر مبنی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ریاست کی کانگریس حکومت کو گرانا نہیں چاہتی ہے۔ لیکن ان کے رہنماؤں کے درمیان ہی اختلافات ہیں۔ انہوں نے اس بات سے بھی انکار کیاہے کہ بی جے پی کانگریس اور کچھ دیگر پارٹیوں کے ممبران اسمبلی کو لالچ دے رہی ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ بی جے پی کا یہ کھیل ایسے وقت میں شروع ہوا ہے جب کچھ دن پہلے ہی کانگریس کے سینئر لیڈر دگوجے سنگھ نے الزام عائد کیا تھا کہ بی جے پی ریاستی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ان کی پارٹی کے اراکین اسمبلی کو رشوت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور بی جے پی لیڈر نروتم مشرا 25 سے 35 کروڑ روپے دے کر کانگریس کے اراکین اسمبلی کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے گزشتہ سال جولائی میں اپوزیشن لیڈر گوپال بھارگو نے مدھیہ پردیش اسمبلی میں کمل ناتھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اوپر سے حکم ہے۔ تمہاری حکومت نہیں بچے گی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Mar 2020, 11:30 AM