بی جے پی رکن اسمبلی کو عوام کی ناراضگی کا سامنا، بغیر ووٹ مانگے لوٹی واپس

مدھیہ پردیش کے شہڈول ضلع میں ووٹ مانگنے پہنچی بی جے پی رکن اسمبلی مینا سنگھ کو لوگوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ بھیڑ میں موجود ایک شخص نے تو یہاں تک پوچھ لیا کہ آپ لوگ 5 سال بعد کیوں آتے ہیں؟۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی شکست کی خبروں نے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور ان کے امیدواروں کی نیند اڑا دی ہے۔ شیوراج اور ان کے بی جے پی امیدواروں کو اکثر لوگوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تازہ معاملہ مدھیہ پردیش کے شہڈول ضلع کا ہے۔ یہاں ووٹ مانگنے پہنچی مان پور سیٹ سے رکن اسمبلی مینا سنگھ کو لوگوں کا غصہ برداشت کرنا پڑا۔ بھیڑ میں موجود ایک شخص نے بی جے پی رکن اسمبلی سے یہ بھی پوچھ لیا کہ ’’ پانچ سال کے بعد آپ لوگ آتے ہیں، یہاں گھومنے کا کیا مطلب ہے ؟‘‘ سوالوں کی بوچھار سے حیران رکن اسمبلی کو کہنا پڑا کہ ’’تمھیں جسے ووٹ دینا ہے دو، میں تو ان (باقی) لوگوں سے ملنے آئی ہوں۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس واقعہ کے دوران بھیڑ میں سے کسی نے رکن اسمبلی اور اس شخص کی بات چیت کا ویڈیو بنا لیا جو کہ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔

وائرل ویڈیو میں رکن اسمبلی گاڑی سے ڈرائیور کے ساتھ گاؤں پہنچیں اور لوگوں کو گھر کے باہر دیکھ کر رکن اسمبلی رک گئیں۔ ان لوگوں سے انتخاب کے پیش نظر دھیان دینے کی بات کہی جس پر بھیڑ میں موجود شخص نے کہا کہ آپ کو بھی اِدھر دھیان دینا چاہیے۔ پانچ پانچ سال گزر جاتے ہیں تب آپ لوگ آتے ہیں۔ اس دوران رکن اسمبلی مینا سنگھ نے اپنی حکومت کے کاموں کو گنایا تو ناراض شخص نے کہا کہ آپ نے کیا کیا ہے، یہ سب تو پچھلی حکومت میں ہوا تھا۔

اس سے قبل بھی ناراض لوگوں نے شیوراج سنگھ چوہان کی بیوی اور ان کے بیٹے پر غصہ نکالا تھا۔ گزشتہ دنوں بُدھنی سے انتخاب لڑ رہے شیوراج سنگھ کی بیوی سادھنا سنگھ کو عوام کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سادھنا سنگھ جب شیوراج کے لیے ووٹ مانگنے پہنچی تھیں تو یہاں موجود خواتین کا غصہ پھوٹ پڑا تھا۔ اس دوران ایک خاتون نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ’’پینے کے پانی کا مسئلہ تو آج تک حل نہیں ہو سکا، شیوراج کو ووٹ کیوں دیں۔‘‘ شیوراج سنگھ کے بیٹے کارتیکے کو بھی انتخابی تشہیر کے دوران لوگوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ اتھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Nov 2018, 2:09 PM