مدھیہ پردیش انتخاب: بی جے پی میں کشمکش کی حالت، ’جن آشیرواد یاترا‘ کو لے کر پھنسا پینچ!
گزشتہ اسمبلی انتخاب میں 14 جولائی سے ’جن آشیرواد یاترا‘ شروع ہوئی تھی، اس کی قیادت وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ نے کی تھی، تب 230 سیٹوں کے لیے نکلی یاترا نے 181 سیٹوں کا احاطہ کیا تھا۔
مدھیہ پردیش اسمبلی انتخاب ہونے میں زیادہ وقت نہیں بچا ہے۔ ایسے میں سبھی پارٹیاں انتخاب کی تیاریوں میں لگی ہوئی ہیں۔ بڑے بڑے لیڈران ریلی تک کرنے لگے ہیں۔ پی ایم مودی کے ساتھ ساتھ عآپ صدر کیجریوال بھی مدھیہ پردیش کا چکر کاٹ چکے ہیں۔ لیکن اس بار بی جے پی کی حالت کچھ اچھی نظر نہیں آ رہی ہے۔ حال کے سروے میں بھی شیوراج حکومت کی کشتی ڈوبتی نظر آ رہی ہے۔ حتیٰ کہ پارٹی کی ’جن آشیرواد یاترا‘ بھی اس بار الجھنوں میں پھنسی ہے۔ جولائی کی پہلی نصف میں اسے نکلنا ہے، لیکن اس کا روڈ میپ ابھی تک تیار نہیں ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ مدھیہ پردیش کے بڑے لیڈران اس یاترا کی شروعات کریں گے، لیکن ابھی تک کوئی فارمولہ نہیں نظر آ رہا۔
دراصل بی جے پی بڑے اجلاس اور بڑے لیڈروں کے ذریعہ لوگوں کو لبھانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ حالانکہ کچھ لیڈروں کو یہ فارمولہ کچھ زیادہ پسند نہیں آ رہا ہے۔ لہٰذا اس پر 4 جولائی کو ہونے والی کور کمیٹی کی میٹنگ میں تبادلہ خیال ہو سکتا ہے۔ اسے فالو اَپ میٹنگ نام دیا گیا ہے۔ اے بی پی نیوز کے مطابق فارمولے میں مشورہ دیا گیا ہے کہ گوالیر اور چنبل میں تومر-سندھیا یاترا نکالیں۔ اس میں وہاں کے باقی لیڈران شامل ہوں۔ وجئے ورگیہ مالوا میں رہیں۔ وی ڈی شرما بندیل کھنڈ میں جائیں۔ شیوراج سنگھ وسطی ہند سنبھالنے کے ساتھ پورے مدھیہ پردیش میں بڑے اجلاس کو خطاب کریں۔ اس میں مرکزی لیڈرشپ بھی شامل ہو جائے۔ حالانکہ ابھی اس پر فیصلہ ہونا باقی ہے۔ ابھی اس یاترا کا خاکہ ہی تیار کیا جا رہا ہے۔ اس کو مرکزی تنظیم سے منظوری نہیں ملی ہے۔
بی جے پی نے گزشتہ اسمبلی انتخاب میں بھی یہ یاترا نکالی تھی۔ اس یاترا کے ذریعہ پارٹی کی کوشش زیادہ سے زیادہ سیٹوں تک پہنچنے کی ہوتی ہے۔ گزشتہ مرتبہ 230 سیٹوں کے لیے نکلی یاترا 181 سیٹوں کا ہی احاطہ کر پائی تھی، کیونکہ ٹکٹ تقسیم کے مدنظر اکتوبر میں اسے روک دیا گیا تھا۔ اس یاترا کی قیادت شیوراج سنگھ نے کی تھی۔ اس بار پھر یہ یاترا 230 سیٹوں تک جانی ہے، لیکن یاترا صرف شیوراج سنگھ چوہان نکالیں گے یا الگ الگ مقامات سے نکلے گی، اس پر فیصلہ ہونا باقی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔