مدھیہ پردیش: بیتول میں تین دن سے بورویل میں اٹکی ہے معصوم کی جان، بچانے کے لئے آپریشن جاری
آپریشن کے بیچ میں بہت سی رکاوٹیں ہیں، ریمپ بننے کے بعد سرنگ تیار کی جا رہی ہے اور سب کو امید ہے کہ تنمے بحفاظت باہر نکل آئے گا
بھوپال: مدھیہ پردیش کے بیتول ضلع کے منڈاوی گاؤں میں 6 دسمبر کو بورویل میں گرے بچے کو نکالنے کے لیے بچاؤ آپریشن جاری ہے۔ بورویل میں گرے آٹھ سالہ تنمے کو بچانے کو کوششیں کی جا رہی ہیں۔ آپریشن کے بیچ میں بہت سی رکاوٹیں ہیں، ریمپ بننے کے بعد سرنگ تیار کی جا رہی ہے اور سب کو امید ہے کہ تنمے بحفاظت باہر نکل آئے گا۔
ساتھ ہی تنمے کی خیریت کے لیے دعاؤں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ یہ بچہ کھیلتے ہوئے چار سو فٹ گہرے بورویل کے گڑھے میں گر گیا تھا۔ وہ تقریباً 40 فٹ کی گہرائی میں پھنسا ہوا ہے۔ بچے کو نکالنے کے لیے بور کے متوازی گڑھا کھودا جا رہا ہے لیکن پانی کے مسلسل داخل ہونے کی وجہ سے گڑھے کی گہرائی زیادہ نہیں بڑھ سکی۔ بورویل کے متوازی تقریباً 48 فٹ کا گڑھا کھودا گیا ہے سعتت اب ٹنل یرنی سرنگ بنانے کا کام شروع ہو گیا ہے۔
کلکٹر امن بیر سنگھ بینس نے بتایا کہ ٹنل بنانے کا کام کراس بور مشین سے کیا جائے گا۔ جہاں تک یہ مشین کام کرتی ہے، سرنگ مشین کے ذریعے ہی بنائی جائے گی۔ دوسری مشین لگانے کا فیصلہ اس لئے کیا گیا ہے تاکہ بور میں بڑی مشینوں کی وائبریشن نہ ہو۔ باہر آنے پر بچے کو پہلے آٹھنیر کے صحت مرکز لے جایا جائے گا۔ وہاں سے آئی سی یو شفٹ کیا جائے گا لیکن فی الحال اندر سے کوئی جواب نہیں آ رہا ہے۔
اے ڈی ایم شیامیندر جیسوال نے بتایا کہ لڑکا بورویل میں تقریباً 40 فٹ نیچے پھنس گیا ہے۔ ہردا، ہوشنگ آباد اور بیتول این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کے 125 سے زیادہ اہلکار مانڈوی گاؤں میں بچاؤ میں مصروف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ معصوم تنمے کو کب تک باہر نکالا جائے گا، اس کا کچھ پتہ نہیں ہے۔ معصوم کے والدین گھر پر اس کی سلامتی کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔ بچے کے اسکول کے ساتھی بھی اس کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ گڑھے میں بار بار پانی بھرنے سے کے علاوہ سخت پتھروں اور چٹانوں کی وجہ سے بھی کھدائی اتنی تیزی سے نہیں ہو رہی ہے۔ ہوم گارڈ کمانڈنٹ ایس آر اعظمی نے بتایا کہ بچے تک پہنچنے کے لیے 7 سے 8 فٹ سیدھی سرنگ بنائی جائے گی۔ سرنگ بنانے کے بعد بچے کو پیروں کی طرف سے باہر نکالا جائے گا۔
کلکٹر، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سمیت تمام عہدیدار موقع پر پہنچ گئے۔ چھ پوکلن، تین بلڈوزر اور ٹریکٹر کیچڑ ہٹانے میں مصروف ہیں۔ بچے پر پانی کے قطرے ٹپک رہے ہیں اور پتھر کی وجہ سے کھدائی کا کام بہت سست رفتاری سے جاری ہے۔ کلکٹر امن بیر بینس نے بتایا کہ بچے کو ہاتھ میں رسی باندھ کر اوپر کھینچنے کی کوشش کی گئی، وہ تقریباً 12 فٹ اوپر بھی آیا تھا، لیکن اس دوران رسی کھل گئی اور وہ وہیں پھنس گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔