کیلاش وجے ورگیہ کے ایم ایل اے بیٹے کی غنڈہ گردی، اَفسر وں کو بیٹ سے پیٹا، معاملہ درج

اندور پولس نے آکاش وجے ورگیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے اور ان کی تلاش کی جا رہی ہے، مدھیہ پردیش کے وزیر جیتو پٹواری نے کہا کہ آکاش کو جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اندور: بی جے پی کے جنرل سکریٹری اور ایک شعلہ بیان لیڈر کیلاش وجے ورگیہ کے بیٹے اور اندور سے بی جے پی کے رکن اسمبلی آکاش وجے ورگیہ کی غنڈہ گردی کی خبر منظر عام پر آئی ہے۔ آکاش نے میونسپل کارپوریشن کی ایک ٹیم سے گالی گلوچ کی اور بعد میں کرکٹ کا بیٹ لے کر افسروں کی پٹائی کر دی۔

دراصل میونسپل کارپوریشن کی طرف سے 26 انتہائی خطرناک مکانوں کو توڑنے کے لئے نشاندہی کی گئی تھی۔ بدھ کے روز بلدیہ کی ٹیم گنجی کمپاؤنڈ میں انتہائی خطرناک مکانات کو توڑنے کے لئے پہنچی۔ دریں اثنا اندور سے رکن اسمبلی آکاش وجے ورگیہ وہاں پہنچ گئے اور ملازمین کے کام میں رخنہ ڈالا۔ آکاش نے ملازمین کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ 10 منٹ میں یہاں سے نکل جاؤ ورنہ انجام برا ہوگا۔ اس کے بعد آکاش وجے ورگیہ اتنا آگ بگولہ ہو گئے کہ انہوں نے کرکٹ بیٹ سے بلدیہ ملازمین اور افسروں پر حملہ کر دیا۔ دریں اثنا آکاش وجے ورگیہ کے حامیوں نے بھی جم کر غنڈہ گردی کی۔


رکن اسمبلی کو میونسپل ملازمین پر حملہ کر تے دیکھ وہاں موجود پولس اہلکار بھی سکتہ میں آ گئے اور انہوں نے کسی طرح رکن اسمبلی کے چنگل سے ملازمین کو نکالا۔


تازہ اطلاعات کے مطابق اندور پولس نے آکاش وجے ورگیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے اور ان کی گرفتاری کے لئے تلاش کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم جیتو پٹواری نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ آکاش وجے ورگیہ کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا ہے اور پولس انہیں جلد ہی گرفتار کر لے گی۔

واضح رہے کہ کیلاش وجے ورگیہ بی جے پی کے بنگال انچارج بھی ہیں اور اکثر فرقہ پرستی اور سماج میں نفرت پھیلانے والے بیان دیتے رہتے ہیں۔ بنگال میں انتخابات کے دوران تشدد کا عالم تھا جو آج تک قائم ہے۔ دراصل بنگال میں جو خونیں کھیل کھیلا جا رہا ہے اس کے پیچھے کہیں نہ کہیں کیلاش وجے ورگیہ جیسے بی جے پی اور آر ایس ایس کے رہنماؤں کا ہی ہاتھ ہے۔ غنڈی گردی کے واقعہ پر لوگوں کا کہنا ہے کہ اب کیلاش وجے ورگیہ کے بیٹے آکاش وجے ورگیہ نے سرکاری ملازمین کی پٹائی کر کے اپنی خاندانی روایت کو ہی آگے بڑھایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jun 2019, 2:10 PM