’مادھبی بُچ کی صلاحکار فرم نے ایم اینڈ ایم-آئی سی آئی سی آئی سے اٹھایا فائدہ‘، کانگریس کا سیبی چیف پر نیا الزام

کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ ’’یہ عجیب بات ہے کہ اگورا ایڈوائزری پرائیویٹ لمیٹڈ کو ملے مجموعی 2.95 کروڑ روپے میں سے 2.59 کروڑ روپے تنہا ایک ادارہ مہندرا اینڈ مہندرا گروپ سے آئے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>پون کھیڑا / قومی آواز / وپن</p></div>

پون کھیڑا / قومی آواز / وپن

user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے آج ایک بار پھر پریس کانفرنس کر سیبی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ پر نئے الزاماعات عائد کیے۔ کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے میڈیا کے سامنے کہا کہ سیبی چیف مادھبی بُچ نے مہندرا اینڈ مہندرا لمیٹڈ، ڈاکٹر ریڈیز، پڈیلائٹ، آئی سی آئی سی آئی، سیمبکارپ اور ویسو لیجنگ اینڈ فائنانس سمیت کئی کمپنیوں سے پیسہ کمایا ہے۔

اس پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا گیا کہ مادھبی کی صلاحکار کمپنی اگورا پرائیویٹ لمیٹڈ نے ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد آپریشن بند کر دیا تھا، اس کے باوجود کمپنی نے کام کرنا جاری رکھا اور ریونیو حاصل کیا۔ اس کے علاوہ کانگریس نے بتایا کہ اگورا پرائیویٹ لمیٹڈ نے 2016 سے 2024 کے درمیان 2.95 کروڑ روپے کمائے۔ اس کے علاوہ مہندرا اینڈ مہندرا، ڈاکٹر ریڈیز، پڈیلائٹ، آئی سی آئی سی آئی، سیمبکارپ اور وی آئی اگورا پرائیویٹ لمیٹڈ کے کچھ فعال صارفین ہیں۔ کانگریس کے مطابق ’’عجیب بات یہ ہے کہ اگورا ایڈوائزری پرائیویٹ لمیٹڈ کو ملے مجموعی 2.95 کروڑ روپے میں سے 2.59 کروڑ روپے تنہا ایک ادارہ مہندرا اینڈ مہندرا گروپ سے آئے ہیں۔ یہ اگورا ایڈوائزری کو ملے مجموعی پیسے کا 88 فیصد ہے۔‘‘


پون کھیڑا نے الزام عائد کہا کہ مادھبی پوری بُچ اور ان کے شوہر کے پاس ’اگورا‘ نامی ایک کمپنی میں 90 فیصد سے زیادہ شیئر ہیں، جس کے بارے میں کانگریس کا ماننا ہے کہ ان کمپنیوں سے جڑی ہے جو فی الوقت سیبی کی جانچ کے دائرے میں۔ آج پریس کانفرنس میں کانگریس لیڈر نے کہا کہ سیبی چیف مادھبی پوری کی ’اگورا ایڈوائزری پرائیویٹ لمیٹڈ‘ نامی کمپنی میں اس وقت 99 فیصد حصہ داری تھی جب یہ صلاحکار کمپنی ’مہندرا اینڈ مہندرا‘ گروپ کو خدمات فراہم کر رہی تھی۔ کانگریس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سیبی کی کُل وقتی رکن رہتے مادھبی کے شوہر دھول بُچ کو 21-2019 کے درمیان مہندرا اینڈ مہندرا سے 4.78 کروڑ روپے ملے۔

قابل ذکر ہے کہ اگست میں ہنڈن برگ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مادھبی نے اڈانی کی غیر ملکی شیل کمپنی میں سرمایہ کاری کی تھی، جس کے بعد سے اپوزیشن پارٹی کانگریس سیبی چیف پر لگاتار حملہ آور رہی ہے۔ کانگریس کے سرکردہ لیڈران اس تعلق سے لگاتار مادھبی بُچ، پی ایم مودی اور دیگر متعلقہ فریقین سے سوال پوچھتے رہے ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بھی آج اس تعلق سے ایک بیان دیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’کیا وزیر اعظم نریندر مودی کو مادھبی کی اس حصہ داری کے بارے میں جانکاری تھی؟‘‘


جئے رام رمیش اپنے ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ’’انفرادی نفع سے متاثر فیصلوں کے ضمن میں یہ ہیں ہمارے تازہ انکشافات جس میں اڈانی گروپ کے ذریعہ کیے گئے سیبی قوانین کی خلاف ورزی کی جانچ کر رہی سیبی چیف خود سوالوں کے گھیرے میں ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’ہمارے سوال واضح طور سے نان بایولوجیکل وزیر اعظم سے ہیں جنھوں نے انھیں سیبی کے اعلیٰ عہدہ پر مقرر کیا ہے۔‘‘ بعد ازاں جئے رام رمیش سوال کرتے ہیں کہ ’’کیا وزیر اعظم کو پتہ ہے کہ مادھبی پی بُچ کے پاس اگورا ایڈوائزری پرائیویٹ لمیٹڈ میں 99 فیصد حصہ داری ہے اور وہ مہندرا اینڈ مہندرا سمیت فہرست بند کمپنیوں سے بھاری فیس حاصل کر رہی ہیں؟ کیا وزیر اعظم کو مادھبی کے اس متنازعہ یونٹ سے روابط کے بارے میں جانکاری ہے؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔