’اتر پردیش کو ’کسٹوڈیل ڈیتھ‘ میں نمبر 1 بنا دیا‘، انکاؤنٹر کی نئی گائیڈلائن پر اکھلیش یادو نے اٹھائے سوال

نئی گائیڈلائن کے مطابق اگر انکاؤنٹر میں مجرم کی موت ہو جاتی ہے تو ڈاکٹروں کی ایک ٹیم اس کا پوسٹ مارٹم کرے گی، اور اس کی ویڈیوگرافی بھی ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو / سوشل میڈیا</p></div>

اکھلیش یادو / سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش پولیس کی جانب سے کیے جانے والے انکاؤنٹر پر ہمیشہ سے سوال اٹھتا رہا ہے۔ اس معاملہ کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے حکومت نے انکاؤنٹر کی نئی گائیڈلائن جاری کی ہے۔ اس کے مطابق جہاں جہاں انکاؤنٹر ہوں گے، وہاں پر ویڈیو گرافی ہوگی۔ جائے وقوع پر ڈاکٹروں اور فارنسک کی ٹیم جانچ کرے گی۔ اس نئی گائیڈلائن پر سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’پولیس دباؤ میں ہے تو ڈاکٹر بھی دباؤ میں ہوں گے۔ آپ جانتے ہیں کہ کیمرہ کیا دکھاتا ہے۔ انہوں نے اتر پردیش کو ’کسٹوڈیل ڈیتھ‘ میں نمبر 1 بنا دیا ہے۔‘‘

اکھلیش یادو نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’یہ سب کس کے افسران ہوں گے، جب بی جے پی کی نیت ہی صاف نہیں ہے۔ آپ انصاف کیسے دیں گے، آپ کو ڈی جی پی کا بیان سنائی نہیں دے رہا ہے کہ پولیس دباؤ میں ہے، تو کیا ڈاکٹر دباؤ میں نہیں ہوں گے؟ اور آپ جانتے ہیں کہ کیمرہ کیا دکھاتا ہے۔ بھیڑ ہے ہی نہیں، ہاتھ میں دو ریوالور، یہ نیا زمانہ ہے۔ جو غیر آئینی ہے، جس جگہ قتل ہوا ہے، وہاں تفتیش ضروری ہے۔‘‘


اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ ’’بجنور میں پولیس نے 18 سال کے لڑکے کی پیٹ پیٹ کر جان لے لی۔ پورے اترپردیش کو انہوں نے ’کسٹوڈیل ڈیتھ‘ میں نمبر 1 بنا دیا ہے۔ اتر پردیش پولیس بہت دباؤ میں ہے۔ اگر پولیس کے اعلیٰ افسران یہ بات کہہ رہے ہیں تو ان سے بہتر کون جانتا ہوگا۔ بھاجپائیوں نے پولیس پر بھی ہتھکڑیاں لگا دی ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ انکاؤنٹر کی نئی گائیڈلائن کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ ’’انکاؤنٹر میں مجرم کی موت یا زخمی ہونے کی صورت میں اس شوٹ آؤٹ کی جگہ کی ویڈیو گرافی کرانی ہوگی۔ اگر انکاؤنٹر میں مجرم کی موت ہو جاتی ہے تو ڈاکٹروں کا ایک پینل اس کا پوسٹ مارٹم کرے گا، اس کی بھی ویڈیو گرافی ہوگی۔ جس جگہ شوٹ آؤٹ ہوا ہے فارینسک ٹیم وہاں کی بھی جانچ کرے گی۔‘‘ ساتھ ہی ڈی جے پی نے یہ بھی بتایا کہ جس علاقہ میں انکاؤنٹر ہوا ہے، اس علاقہ کا تھانہ یا پولیس انکاؤنٹر کی جانچ نہیں کرے گی۔ بلکہ دوسرے تھانہ یا کرائم برانچ کی ٹیم تحقیقات کرے گی۔ انکاؤنٹر میں مارے گئے بدمعاشوں کے اہل خانہ کو فوری طور پر اس بارے میں جانکاری دی جائے گی۔ انکاؤنٹر میں استعمال کیے گئے اسلحوں کو فورا سرینڈر کرنا ہوگا، تاکہ اسلحہ کی جانچ کی جا سکے۔ اگر انکاؤنٹر میں مجرم معمولی یا شدید طور پر زخمی ہوتا ہے، تو اس صورت میں مجرم کا ہینڈ واش اور برآمد ہوئے اسلحہ کا بیلسٹک ٹیسٹ ضرور کرایا جائے۔