لدھیانہ میونسپل کارپوریشن انتخابات:کانگریس کی یکطرفہ فتح، بی جے پی کو تیسرا مقام

95 وارڈوں میں کانگریس نے تنہا 62 وارڈوں پر قبضہ کیا جب کہ بی جے پی -شرومنی اکالی دل اتحاد کو محض 21 وارڈوں پر فتح حاصل ہوئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پنجاب کے لدھیانہ میونسپل کارپوریشن انتخابات کے نتائج آ چکے ہیں جس میں کانگریس نے یکطرفہ کامیابی حاصل کرتے ہوئے 95 سیٹوں میں سے 62 پر قبضہ جما لیا ہے۔ ’کانگریس مُکت بھارت‘ کی بات کرنے والی بی جے پی کو اس انتخاب میں نہ صرف شرمناک شکست حاصل ہوئی ہے بلکہ 10 سیٹوں کے ساتھ وہ تیسرے نمبر کی پارٹی بن گئی ہے۔ دوسرے مقام پر شرومنی اکالی دل ہے جس نے 11 سیٹیں حاصل کیں۔ اس فتح کے بعد کانگریس کارکنان میں جشن کا ماحول ہے۔ جن وارڈوں پر کانگریس امیدوار نے کامیابی حاصل کی، وہاں زبردست جشن کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ ٹوئٹ کر کے ریاستی کانگریس کارکنان کو مبارکباد بھی پیش کی ہے۔

میونسپل کارپوریشن انتخابات میں کانگریس کو شکست دینے کے لیے بی جے پی اور شرومنی اکالی دل نے مل کر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن لاکھ کوششوں کے باوجود کانگریس نے سیٹوں کے بڑے فرق سے کامیابی حاصل کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عام آدمی پارٹی بھی اس انتخاب میں قسمت آزما رہی تھی اور ایک نئی پارٹی ’لوک انصاف پارٹی‘ بھی میدان میں تھی اور خدشہ تھا کہ یہ دونوں پارٹیاں کانگریس کو نقصان پہنچائیں گی لیکن عام آدمی پارٹی کو محض ایک سیٹ حاصل ہوئی۔ لوک انصاف پارٹی کو بھی 7 سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔ بقیہ چار سیٹوں پر آزاد امیدوار فتحیاب ہوئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
کانگریس امیدوار ورشا رامپال جنہوں نے وارڈ نمبر 75 سے کامیابی حاصل کی

واضح رہے کہ پنجاب کے سب سے بڑے کارپوریشن یعنی لدھیانہ میونسپل کارپوریشن کے لیے گزشتہ 24 فروری کو ووٹنگ ہوئی تھی جس میں کئی مقامات سے تشدد کی خبریں بھی موصول ہوئی تھیں۔ اس کے تحت 95 وارڈس میں 494 امیدوار میدان میں اترے تھے۔ انتخابی کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 60 فیصد ووٹروں نے ووٹنگ کی تھی۔ لدھیانہ میونسپل کارپوریشن کے تحت تقریباً 10 لاکھ 50 ہزار ووٹر رجسٹرڈ ہیں جن میں 5 لاکھ 67 ہزار مرد، 4 لاکھ 28 ہزار خواتین ہیں۔ یہاں 23 ووٹر تھرڈ جنڈر سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس انتخاب میں 59.08 فیصد لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Feb 2018, 5:09 PM