لکھنؤ: سبکدوش اے ڈی جے کی بیٹی کی 10ویں منزل سے گر کر موت، داماد پر قتل کرنے کا الزام
پولیس حراست میں لیے گئے مہلوک کے شوہر رویندر دویدی نے کہا ہے کہ پریتی نے ذہنی مرض کی وجہ سے خودکشی کی ہے۔ دونوں کنبہ کے درمیان ایک دوسرے پر الزام تراشی۔
لکھنؤ کے ورندا ون کالونی اراولی اپارٹمنٹ کی دسویں منزل سے سبکدوش اے ڈی جے ایس پی تیواری کی بیٹی پریتی دیویدی (40) کی بدھ کو موت ہو گئی۔ اس کی خبر ناتی نے ایک سیکوریٹی گارڈ کی مدد سے نانا کو دی۔ ایس پی تیواری اپنی اہلیہ کے ساتھ اراولی اپارٹمنٹ پہنچے جہاں انہوں نے بیٹی کی لاش فرش پر خون سے شرابور دیکھی۔ سبکدوش جج نے پی این بی میں لاء آفیسر داماد پر 10ویں منزل سے پھینک کر بیٹی کا قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے پولیس کو تحریر دی۔ اس کے بعد پولیس نے پریتی کے شوہر رویندر دویدی کو حراست میں لے کر معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ وہیں دوسری طرف شوہر دویدی کا کہنا ہے کہ پریتی نے ذہنی مرض کی وجہ سے خودکشی کی ہے۔
مہلوک لڑکی کے اہل خانہ کے مطابق پریتی نے 5 نومبر کو ان سے فون پر بات کرتے ہوئے جانکاری دی تھی کہ اس کے شوہر نے 80 لاکھ روپے کا قرض لیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ذہنی تناؤ اور جسمانی تشدد کا سامنا کر رہی تھی۔ اس نے اپنے والد سے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ممکن ہو تو اپنا ایک پلاٹ فروخت کرکے وہ قرض ادا کر دیں۔ بیٹی کی کال آنے پر منگل کو ایس پی تیواری اراولی اپارٹمنٹ پہنچے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ داماد رویندر نے انہیں گالی دیتے ہوئے گھر میں گھسنے نہیں دیا۔ ایس پی تیواری نے یہ بھی بتایا کہ بیٹی کی موت کے بعد جب وہ اپارٹمنٹ میں پہچنے تو ان کا داماد وہیں احاطہ میں گھوم رہا تھا اور انہیں دیکھتے ہی پھر گالی گلوج کرنے لگا۔
اس معاملے میں پی جی آئی روی شنکر ترپاٹھی نے بتایا کہ پریتی کی لاش گراؤنڈ فلور پر پڑی ملی ہے۔ شروعاتی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ وہ دسویں منزل سے گری تھی۔ ایسے میں پوسٹ مارٹم رپورٹ اہم ہے جس کی بنیاد پر آگے کی جانچ کی جائے گی۔ پریتی کے والد نے داماد پر قتل کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں رویندر نے پولیس کو بتایا ہے کہ پریتی سیجوفرینیا (ذہنی مرض) سے پریشان تھی، جس کا علاج بھی چل رہا تھا۔ حالت میں سدھار نہیں ہوا اوراس نے دسویں منزل سے کود کر خودکشی کرلی۔ قابل ذکر ہے کہ گوتمی نگر باشندہ ایس پی تیواری سال 2011 میں اے ڈی جے کے عہدہ سے سبکدوش ہوئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔