لکھنؤ: سی اے اے مخالف مظاہرین پر پولیس کی کارروائی، زنب صدیقی کے اہل خانہ کے ساتھ مار پیٹ!

میڈیا رپورٹ کے مطابق زینب کے والدین اور چھوٹے بھائی بہنوں کو پولیس نے بری طرح مارا پیٹا اور والدین کو حسن گنج تھانہ لے جایا گیا

لکھنؤ: سی اے اے مخالف مظاہرین پر پولیس کی کارروائی جاری
لکھنؤ: سی اے اے مخالف مظاہرین پر پولیس کی کارروائی جاری
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: یوگی حکومت کی جانب سے سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرین کے خلاف کارروائیاں کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام لگاکر پولیس متعدد افراد کو سلاخوں کے پیچھے ڈال چکی ہے اور مزید لوگوں کو گرفتار کرنے کے لئے چھاپہ ماری کی جا رہی ہے۔ کئی ملزمان کی ملکیت کو قرق بھی کر لیا گیا ہے۔ راجدھانی دہلی کی سڑکوں پر سی اے اے مخالف مظاہرین کے پوسٹر لگا کر انہیں مطلوبہ قرار دیا گیا ہے۔

اسی ضمن میں پولیس کی طرف سے سماجی کارکن زینب صدیقی کے گھر پر چھاپہ مارنے اور ان کے اہل خانہ کو زد و کوب کئے جانے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق زینب کے والدین اور چھوٹے بھائی بہنوں کو پولیس نے بری طرح مارا پیٹا اور والدین کو حسن گنج تھانہ لے جایا گیا۔


زینب صدیقی نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے گھر آ کر پولیس نے ان کے والدین سے پوچھا کہ کیا آپ کی بیٹی سی اے اے اور این آر سی خالف احتجاج میں شامل ہوئی تھی! اس پر اہل خانہ نے کہا کہ وہ خاتون تنظیم کے لئے کام کرتی ہے۔ اس کے بعد پولیس والے چلے گئے لیکن ایک ڈیڑھ گھنٹے بعد وہ پھر سے واپس آئے اور لاٹھی ڈنڈوں سے مارنا شروع کر دیا۔

زینب نے کہا، ’’میری چھوٹی چھوٹی بہنیں ہیں پولیس نے انہیں بھی نہیں چھوڑا اور سڑک پر دوڑا دوڑا کر پیٹا، بھدی گالیاں دیتے ہوئے میرے پاپا کو 10 سے 15 پولیس والے پکڑ کر حسن گنج تھانہ لے گئے۔ بہن اور ماں کو بھی تھانہ میں بیٹھا کر رکھا گیا۔‘‘

رہائی منچ نے پولیس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے زینب کے اہل خانہ کی حفاظت اور ان کی فوری طور پر رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ رہائی منچ کے جنرل سکریٹری راجیو یادو نے کہا کہ پولیس بغیر اسباب بیان کئے کسی کو غیر قانونی طریقی سے اپنے ساتھ نہیں لے جا سکتی۔


راجیو تیاگی نے کہا، ’’لوگوں کی آواز کو بند کرنے کے مقصد سے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ یوگی کی پولیس آئین اور جمہوریت کو بالائے طاق رکھ کر ظلم و ستم کی کارروائی کر رہی ہے۔ اسی کے تحت پھر سے سی اے اے مخالف مظاہرین کے پوسٹر اور ہورڈنگز لگوائے گئے ہیں، جبکہ الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف یوگی حکومت کے اس اقدام پر سوال اٹھائے جا چکے ہیں۔’‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔