پی اے سی میٹنگ میں ریل حادثات پر اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کا زوردار ہنگامہ، 10 دنوں میں سی اے جی پیش کرے گی رپورٹ

کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال کی صدارت والی پی اے سی کی اگلی میٹنگ 4 اکتوبر کو طلب کی گئی ہے، اس میں ایک بار پھر ریل حادثات کا معاملہ اٹھے گا۔

کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال
کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال
user

قومی آواز بیورو

منگل (24 ستمبر) کے روز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی میٹنگ میں اس وقت زوردار ہنگامہ شروع ہو گیا جب ملک بھر میں لگاتار پیش آ رہے ریل حادثات کا معاملہ اٹھایا گیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر کے سی وینوگوپال کی صدارت والی اس پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ریل حادثات پر اظہارِ فکر کیا جس کی حمایت برسراقتدار طبقہ کے کچھ اراکین پارلیمنٹ نے بھی کی۔ برسراقتدار طبقہ کے کچھ اراکین پارلیمنٹ نے مخالفت بھی کی جس سے ماحول گرم ہو گیا۔ حالانکہ اس معاملے میں سی اے جی (کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل) سے کہا گیا ہے کہ وہ ریلوے کا آڈٹ کر ملک بھر میں ہو رہے ریل حادثات پر تفصیلی رپورٹ 10 دنوں کے اندر کمیٹی کو سونپے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی اے سی کی اس میٹنگ میں 22 اراکین میں سے 17 موجود تھے۔ ریل حادثات کو لے کر میٹنگ میں ریلوے بورڈ کے چیئرمین کو بھی طلب کیا گیا تھا۔ جہاں تک سی اے جی کی رپورٹ کا معاملہ ہے، اس سے کہا گیا ہے کہ وہ جب ریل حادثات سے متعلق رپورٹ تیار کرے تو اس میں تکنیکی خامی یا ساز کے زاویہ کی جانچ کر یہ بھی بتائے کہ حال کے دنوں میں حادثات کی تعداد کیوں بڑھتی جا رہی ہے۔


موصولہ اطلاع کے مطابق پی اے سی کی اگلی میٹنگ میں 4 اکتوبر کو طلب کی گئی ہے۔ 10 دن بعد جب یہ میٹنگ ہوگی تو ایک بار پھر ریلوے حادثات کا ایشو اٹھے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ سی اے جی کی رپورٹ ملنے کے بعد اس معاملے میں کمیٹی اراکین کھل کر گفتگو کریں گے۔

اس درمیان مرکزی وزی رریل اشونی ویشنو کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ریلوے انتظامیہ توڑ پھوڑ کی ممکنہ کوششوں کو لے کر الرٹ ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لیے ریاستوں سے بات چیت کی جا رہی ہے اور مرکزی حکومت ریلوے کی سیکورٹی سے متعلق خطرات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ وزیر ریل کا کہنا ہے کہ پورا ریل انتظامیہ محتاط و مستعد ہے۔ سبھی ریاستی حکومتوں، ریاستوں کے ڈی جی پی اور داخلہ سکریٹریز سے بات چیت چل رہی ہے۔ این آئی اے بھی اس بات چیت میں شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔